ہفتے اور اتوار کے درمیانی شب ضلع کیچ میں ایک نوجوان نے خودکشی کرکے اپنے ہاتھوں سے اپنی زندگی کا خاتمہ کردیا، بلوچستان سے چوبیس گھنٹے کے دوران رپورٹ ہونے والا خودکشی کا یہ دوسرا واقعہ ہے اس سے قبل نوشکی میں ایک نوجوان نے خود کو گولی مارکر خودکشی کرلی تھی۔
اطلاعات کے مطابق تربت کے نواحی علاقے جوسک میں کل رات رجب ولد الہی بخش نامی نوجوان نے خود پہ گولی چلا کر زندگی کا خاتمہ کردیا، تاہم خودکشی کے محرکات تاحال معلوم نہیں سکے جبکہ بلوچستان میں بیشتر خودکشی کے واقعات بیروزگاری سے تنگ اور سماجی گھٹن کی وجہ سے رونما ہوتے رہے ہیں۔
رواں سال بلوچستان میں خودکشی کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے گذشتہ روز نوشکی کے رہائشی نجیب ولد بلال رخشانی نامی نوجوان نے بھی خودکشی کرلی تھی۔
دوسری جانب رواں ماہ ضلع کیچ میں رپورٹ ہونے والا خودکشی کا یہ دوسرا واقعہ ہے اس سے قبل پانچ اگست کو تربت آبسر میں ایک خاتون نے بھی خودکشی کرلی تھی۔ اس کے علاوہ جون کے مہینے میں ضلع کیچ میں تربت پولیس کو اطلاع موصول ہوئی تھی کہ ایک نوجوان نے گلے میں پھندا ڈال کر خودکشی کرلی ہے۔
اس کے علاوہ رواں سال بلوچستان کے علاقے دالبندین، خضدار، پنجگور، گوادر، پسنی، نوشکی، کوئٹہ، قلات، گڈانی، مشکے، ڈیرہ بگٹی سمیت بلوچستان کے اکثر علاقوں میں خودکشی کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
رواں سال خودکشی کے واقعات میں ایک دردناک واقعہ ضلع خضدار میں پیش آیا، جہاں سکینڈ ایئر کے طالب علم عرفان ولد غلام رسول برانزئی نے امتحانی فیس کے پیسے نہ ہونے کی وجہ سے خودکشی کرلی تھی، چار ماہ بعد اس کے والد غلام رسول بارنزئی نے بھی اپنے بیٹے کے قبر پر فاتحہ پڑھ کر گلے میں پندھا ڈال کر اپنی زندگی کا خاتمہ کردیا۔