بلوچستان: بارشوں سے متاثر علاقوں کی بحالی سست روی کا شکار

254

بلوچستان میں گذشتہ دنوں ہونے والے بارشوں سے کئی علاقوں میں اب تک معمولاتِ زندگی بحال نہیں ہوسکی ہے-

شدید بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث روڈ ٹوٹنے اور پل گرنے سے مختلف علاقوں سے زمینی رابطہ تاحال بحال نہیں ہوسکا ہے۔ کوئٹہ، خضدار، خاران، نوشکی، نصیر آباد سمیت کئی شہروں میں بجلی، انٹرنیٹ، گیس اور مبائل سروس بھی تعطل کا شکار ہیں-

کوئٹہ شہر اور دیگر علاقوں میں گیس کی سپلائی تاحال معطل ہے جبکہ ایل پی جی من مانی قیمت پر فروخت ہونے لگی ہے۔

گیس کی سپلائی معطل ہونے کی وجہ سے ایل پی جی سلینڈر کی دکانوں پر رش بڑھ گیا ہے اور دکانداروں نے طلب بڑھنے پر گیس کے نرخ میں من مانی اضافہ کر دیا ہے، ایل پی جی فی کلو 300 روپے تک میں فروخت کی جارہی ہے جبکہ کچھ علاقوں میں ایل پی جی 400 روپے فی کلو میں فروخت کی جا رہی ہے۔

بلوچستان کو فراہم کئے جانے والے بجلی کے ٹاورز شدید بارشوں سے متاثر ہونے کے باعث کئی علاقوں کو بجلی فراہمی معطل ہوگئی ہے، خاران و ضلع خضدار میں تین دن بعد بھی بجلی کی بحالی ممکن نہیں ہوسکی ہے-

کیسکو حکام کے مطابق بلوچستان کو بجلی فراہم کرنے والے ٹاورز کئی مقامات پر بارشو سے شدید متاثر ہوئے ہیں جس کے بعد کوئٹہ، مستونگ، نوشکی، چاغی، دالبندین، خاران، پشین، چمن گرڈ اسٹیشنز کو بجلی کی فراہمی متاثر ہوگئی ہے جبکہ دادو، خضدار ٹرانسمیشن لائن کا ایک ٹاور سندھ کے علاقے رتو ڈیرو میں گرنے سے خضدار، وڈھ، قلات، منگچر، سوراب گرڈ اسٹیشنز کو بھی بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی ہے۔

دوسری جانب شدید بارشوں، ندی نالوں میں طغیانی اور رابطہ سڑکیں بہہ جانے کے باعث بلوچستان کا سندھ، پنجاب اور خیبرپختونخوا کے ساتھ زمینی رابطہ معطل ہو چکا ہے۔

امدادی کاروائیوں میں مصروف اداروں کے مطابق مذکورہ علاقوں سے زمینی مواصولاتی رابطہ کٹنے کے باعث امدادی کاروائیوں میں بھی شدید مشکلات پیش آرہے ہیں، وزیراعظم کی ہدایت کے باوجود کچھ علاقوں میں موبائل فون نیٹ ورک سروس بحال نہیں ہوسکی ہے جس سے زمینی حقائق جاننے میں شدید دشواری پیش آرہی ہے-

تنظیموں کے مطابق اس وقت بارشوں سے بلوچستان سب سے زیادہ متاثر ہیں تاہم متاثرین کی بحالی حکومت و سرکاری اداروں کی جانب سے سست رویہ کا شکار ہے کچھ ایسے علاقہ ہیں جو شدید متاثر ہوئے ہیں تاہم وہاں اب تک پہنچا نہیں جاسکا ہے-

یاد رہے بارشوں اور سیلاب سے بلوچستان میں ہلاکتوں کی تعداد 250 تک پہنچ گئی ہے جبکہ بلوچستان کا زمینی رابطہ تاحال دوسرے علاقوں سے منقطع ہے بلوچستان کو ملانے والی سڑک اور ریل ٹریک کو بحال کرنے میں حکام اب تک ناکام ہیں۔