کوئٹہ : زیارت واقعہ کے خلاف دھرنا جاری

320

زیارت واقعہ کے خلاف کوئٹہ میں گورنر بلوچستان ہاؤس کے سامنے دھرنا آج بھی جاری رہا-

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز، نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی، بلوچ یکجہتی کمیٹی، بلوچ ویمن فورم کے زیر اہتمام لاپتہ افراد کے لواحقین چار روز سے بلوچستان گورنر ہاؤس کے سامنے دھرنا دیئے ہوئے ہیں۔ پشتون رہنماء و رکن اسمبلی محسن داوڑ نے دھرنے میں شرکت کرکے اظہار یکجہتی کی-

کوئٹہ میں زیارت واقعہ کے خلاف دھرنے پر موجود مظاہرین نے گذشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومت کو مطالبات ماننے کے لئے منگل تک کا وقت دے دیا ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ منگل تک مطالبات پورے نہیں ہوئے تو بلوچستان بھر میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگا-

دھرنے پر بیٹھے مظاہرین کا مؤقف ہیں کہ زیارت میں فورسز کی جانب سے آپریشن میں قتل کیئے گئے افراد پہلے سے زیر حراست لاپتہ افراد تھیں جنہیں جعلی مقابلے میں قتل کیا گیا۔

مظاہرین نے حکومت بلوچستان کو 3 مطالبات پیش کیئے ہیں جن میں زیارت واقعے پر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل، تمام لا پتہ افراد کی باحفاظت رہائی اور لاپتہ افراد کو اس بات کی یقین دہانی کہ دوبارہ کسی بھی زیر حراست شخص کو جعلی مقابلوں میں نشانہ نہیں بنایا جائے گا، شامل ہیں مظاہرین نے حکومت کو تین دن کا الٹی میٹم دے دیا ہے-

دوسری جانب حکومت بلوچستان نے مظاہرین کے مؤقف کو رد کردیا ہے۔ گذشتہ روز میڈیا سے گفتگو میں حکومت بلوچستان کے ترجمان فرح عظیم شاہ نے کہا کہ زیارت واقعہ کے حوالے سے جو بیان کیا جارہا ہے وہ حقیقت نہیں، سیکورٹی فورسز بلاوجہ کسی کو قتل نہیں کرینگے۔ ترجمان کے مطابق مظاہرین سے ہمارے وزراء رابطے میں ہیں ایک بار مذاکرات بھی ہوئے ہیں زیارت آپریشن کو جعلی مقابلہ قرار دینا درست نہیں-

لاپتہ افراد کے لواحقین سمیت زیارت میں قتل کئے گئے افراد کے اہلخانہ حکومتی دعوے کو جھوٹ پر مبنی بیان قرار دے رہے ہیں۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ 3 دنوں سے گورنر ہاؤس کے سامنے احتجاج جاری ہے اور اب تک کسی بھی حکومتی وفد نے سنجیدہ مذاکرات کرنے کی کوشش نہیں کی ہے دوسری جانب حکومتی وزراء جھوٹے پریس کانفرنس کررہے ہیں-

اظہار یکجہتی کے لئے آنے والوں میں نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے چئیرمین رکن اسمبلی محسن داوڑ، پارٹی کے مرکزى سيکٹرى جنرل مزمل شاه، صوبائى صدر احمد جان لالا شریک تھیں-

احتجاج پر بیٹھے لواحقین سے گفتگو میں پشتون رہنماء کا کہنا تھا کہ زیارت واقعہ ریاستی دہشت گردی ہے جس کی مثال جمہوری ریاستوں میں نہیں ملتی، زیارت جیسے واقعات ہر روز بلوچ پشتون علاقوں میں رونماء ہورہے ہیں جن کی روک تھام اور انکے خلاف سیاسی جہدو جہد ضروری ہے-

محسن داوڑ کا کہنا تھا کہ زیارت جیسے واقعات محکوم اقوام کو اپنے جہدوجہد سے کبھی پیچھے نہیں ہٹا سکتیں ریاستیں ایسے نہں چلتی ریاستی ظلم کے خلاف بلوچ پشتون اپنی جہدو جہد جاری رکھینگے،ریاست اداروں کو چاہیے کے وہ ان اقوام کو عزت اور آزادی سے جینے کا حق دیں-