کراچی پریس کلب، لاپتہ افراد لواحقی کا احتجاج 13 ویں روز جاری

218

کراچی پریس کلب کے سامنے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے احتجاج آج تیرہویں روز میں بھی جاری رہا۔

لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے جاری ہونے والی پریس ریلیز میں لواحقین نے عیدالاضحیٰ کے پہلے روز کراچی پریس کلب کے باہر لاپتہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف احتجاج کرنے کا اعلان کرتے ہوئے تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں، ترقی پسند اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو شرکت کرنے کی دعوت دی ہے۔

کراچی پریس کلب کے سامنے وہی لواحقین سراپا احتجاج ہیں وہیں کراچی سے لاپتہ ہونے والے عبدالحمید زہری کی چار سالہ بیٹی ماہروز حمید احتجاجی کیمپ میں سب کی توجہ کا مرکز بن چکی ہے۔

ماہروز اپنی معصومانہ حرکات سے شریک لواحقین کو اپنے دلفریب نعروں کی طرف متوجہ کرتی ہے۔ کبھی وہ نعرے لگاتی ہے تو کبھی تقریر کرتی ہے۔ بعض اوقات وہ اپنے والد کی تصویر لے کر دلچسپ جملہ بازی بھی کرتی ہے۔ اس کے معصومانہ رویہ اور انداز نے احتجاج کو ایک نیا رنگ و روپ دے دیا ہے۔

خیال رہے کہ حمید زہری کو کراچی کے علاقے گلستان جوہر بلاک 13 سے دس اپریل 2021 کی رات تین بجے ایک درجن کے قریب سادہ کپڑوں میں اہلکاروں نے ان کے گھر سے لاپتہ کردیا گیا۔

لاپتہ عبدالحمید زہری کا تعلق بلوچستان کے ضلع خضدار کے علاقے زہری سے ہے۔ ان کے چار بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں۔

لواحقین کے مطابق وہ اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کے لیے کراچی آئے تھے۔ کراچی میں انہوں نے گلستان جوہر بلاک 13 میں کرائے کا مکان لیا اور واٹر فلٹریشن کا کام شروع کر دیا۔

حمید زہری کی جبری گمشدگی کے بعد اس کے بچے اور بیوی پچھلے ایک سال سے سراپا احتجاج ہیں۔