عیدالاضحٰی کے پہلے روز بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں جبری گمشدگیوں اور لاپتہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف شہریوں کی بڑی تعداد نے احتجاج کرتے ہوئے پاکستان سے لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔
شہریوں کی بڑی تعداد جن میں خواتین، بچے اور لاپتہ افراد کی لواحقین شامل تھے۔ ہاتھوں میں لاپتہ افراد کی تصویریں، پلے کارڈز اٹھائے میرین ڈرائیو نزد الجوہر اسکول سے سید ہاشمی یاتگار چوک تک پیدل ریلی نکالی اور شہر کے مختلف سڑکوں پر گشت کرتے ہوئے بعدازاں ایک احتجاجی جلسے کی شکل اختیار کیا۔
احتجاجی جلسہ سے حق دو تحریک کے سربراہ ہدایت الرحمان بلوچ، حسین واڈیلہ اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج عید کے موقع پر خوشیاں منائی جاتی ہیں لیکن ہماری مائیں بہنیں سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کئی مائیں پندرہ سالوں سے اپنے لاپتہ بیٹے کی راہ تکتے اس دنیا سے رخصت ہوچکی ہیں لیکن ریاست کے دل میں کوئی رحم نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے عید اور خوشیاں کوئی معنی نہیں رکھتے بلوچستان کو غمزدہ کیا گیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ مائیں بہنیں سڑکوں اور پریس کلبوں کے سامنے سراپا احتجاج اور کبھی تشدد کا سامنے کرتے ہیں ۔
مقررین نے کہا کہ ریاست مجرم ہے جو لوگوں کو سالوں سے لاپتہ کرتا ہے اگر یہ لوگ مجرم ہیں تو انکو عدالتوں میں پیش کیا جائے اس طرح لاپتہ کرکے غائب کرنا جرم ہے اور یہ جرم ریاست کی طرف سے ہورہا ہے ۔
مقررین نے کہا کہ اللہ اور اسکی رسول کا واسطہ اور ان ماوں کی تکلیف کو محسوس کرتے ہوئے لاپتہ افراد کو منظر عام پر لایا جائے ۔