مون سون بارشوں سے مالی و جانی خطرات کے پیش نظر بلوچستان بھر میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی۔
ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم کی جانب سے جاری دفعہ 144کے تحت دریائوں ڈیمز اور واٹر باڈیز میں پکنک اور تیراکی پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
حکومت بلوچستان کو لیویز، پولیس اور ضلعی انتظامیہ کو دفعہ 144پر مکمل عمل درآمد کروانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
جبکہ پی ڈی ایم اے نے بلوچستان میں مون سون بارشوں سے نقصانات کی رپورٹ جاری کر دی ہے ۔
پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں بارشوں کے دوران پیش آئے مختلف واقعات میں 64 اموات ہوئیں اور 49 افراد زخمی ہوئے جبکہ مرنے والوں میں 18 مرد، 24 خواتین اور 22 بچے شامل ہیں۔پی ڈی ایم اے کے مطابق بلوچستان میں بارشوں کے دوران 730 مکانات تباہ ہوئے جبکہ 6 پل اور 2 ڈیمز کو بھی نقصان پہنچا۔رپورٹ کے مطابق حالیہ بارشوں سے کوئٹہ، ژوب، پشین، کوہلو، کیچ، لورالائی اور قلعہ سیف اللّٰہ زیادہ متاثر ہوئے۔
خضدار کے علاقے آڑچنو میں آسمانی بجلی گرنے سے دو نوجوان جاں بحق ہوگئے ۔
محکمہ موسمیات نے کیچ و مکران سمیت بلوچستان کے مختلف اضلاع میں طوفانی بارشوں کی ایک اور لہر کی الرٹ جاری کردی۔
پی ڈی ایم اے نے ایک جاری الرٹ میں انتباہ کیا ہے کہ 12 سے 17 جولائی کے درمیان بلوچستان کے اضلاع کیچ، پنجگور، گوادر، جھل مگسی، کوہلو، بارکھان سمیت متعدد دیگر اضلاع میں طوفانی بارش اور تیز ہواؤں کی ایک اور لہر داخل ہورہی ہے جو ممکنہ طور پر خطرناک ہوسکتی ہے اس لیے اس سے نمٹنے کے لیے پیشگی تیاریاں کی جائیں۔
پی ڈی ایم اے مکران آفس سے شھریوں کو کسی ممکنہ طوفانی کیفیت سے قبل تیار رہنے کے لیے ہوشیار ہونے کی اپیل کی گئی ہے۔