بلوچستان کے ضلع موسیٰ خیل میں یکے بعد دیگرے لاپتہ ہونے والی تین بچیوں میں سے ایک کی لاش مل گئی ہے۔
ڈپٹی کمشنر موسیٰ خیل کلیم اللہ کاکڑ کے مطابق 25 جولائی کو لاپتہ ہونے والی پانچ سالہ شبانہ کی لاش ہفتے کی شب آبادی سےدور ایک ویرانے سے ملی، جس کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے ابتدائی نتائج میں سر پر چوٹ اور گلا دبانے کے نشانات ملے ہیں-
انتظامیہ کے مطابق کمسن بچی کو تشدد کرکے قتل کردیا گیا بچی کی لاش کو موسیٰ خیل بازار لایا گیا اور مقتول کے ورثا بھیڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال پہنچ گئے ہیں جہاں بعد میں بچی کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لئے کوئٹہ منتقل کردیا گیا ہے۔
موسیٰ خیل قبائلی عمائدین نے مقامی میڈیا کو بتایا ہے کہ بچی کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے بچیوں کی اغواء اور عدم بازیابی کے خلافعلاقہ مکین گزشتہ کئی روز سے احتجاج پر بیٹھے ہوئے تھے-
ڈپٹی کمشنر موسیٰ خیل بتایا کہ ڈی این اے نمونے لاہور بھجوائے جاچکے ہیں جن کا نتیجہ آنے کے بعد واقعہ میں ملوث ملزمان تکپہنچنا آسان ہوجائے گا تاحال ان کا کوئی سراغ نہیں مل سکا ہے۔
ڈپٹی کمشنر کے مطابق لاپتہ ہونے والی دیگر دو بچیوں کی عمر بھی چار سے پانچ سال کے درمیان ہیں، جن میں سے ایک 30 مارچ کواور دوسری 10 اپریل کو لاپتہ ہوئی تھی۔
موسیٰ خیل پولیس انتظامیہ کے مطابق دو کیسز میں اہل خانہ مقدمہ درج کروانے پر راضی نہیں تھے کیونکہ ان کا خیال تھا کہ ان کیبچیوں کو جنات اغوا کر کے لے گئے تھے، تاہم لواحقین اور علاقائی عمائدین کے مطابق اغوا شدہ لڑکیوں کی فوری بازیابی چاہتے تھیںانتظامیہ مغوی لڑکیوں کی بازیابی میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے اور جھوٹ کا سہارہ لے رہی ہے-
لاپتہ ہونے والی تینوں لڑکیوں کا تعلق ضلع موسیٰ خیل سے ہے پولیس کے مطابق وہ کیس کی نگرانی کر رہے ہیں اور شبانہ سے لیےگئے نمونو کے نتائج آنے کے بعد تحقیقات میں مزید پیش رفت ہو سکے گی۔