کوئٹہ گونر ہاؤس کے سامنے دھرنے پر بیٹھی لاپتہ جمیل احمد سرپرہ کی اہلیہ نے شوہر کی بازیابی کا مطالبہ کیا ہے میڈیا سمیت انسانیحقوق کی تنظیموں سے اپیل کی کہ ہماری آواز کو حکام بالا تک پہنچانے میں میری اور میرے بچوں کی مدد کریں–
لاپتہ جمیل سرپرہ کی اہلیہ نے کوئٹہ میں دھرنے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے صحافیوں کو بتایاکہ جمیل احمد سرپرہ جو ایکسرکاری ملازم اور سابقہ گورنر بلوچستان احمد خان اچکزئی کا پی آر او تھا 25 جولائی کی رات کو ہمارے گھر واقع گرین ٹاؤنسریاب روڈ کوئٹہ سے اے ٹی ایف اور ایف سی کے اہلکاروں نے گرفتار کرکے لاپتہ کردیا–
جمیل سرپرہ کی اہلیہ نے میڈیا کو بتایا کہ میں نے اپنے شوہر کے رہائی اور اپنے چھوٹے معصوم بچوں کے ساتھ تمام ذمہ دار فورمز پر آوازاٹھائی لیکن میرے شوہر کو اب تک رہا نہیں کیا گیا اور نا ہی اس حوالے سے ہمیں کوئی اطلاع دی گئی ہے کہ وہ کس حال میں ہے ہمانتہائی کرب و غم سے اس وقت گزر رہے ہیں میرے سسر اور جمیل احمد سرپرہ کے والد عبدالغنی اپنے بیٹے کے انتظار میں اس دنیافانی سے رخصت ہوگئے–
لاپتہ جمیل احمد سرپرہ کی اہلیہ نے بتایا کہ جمیل احمد کی والدہ 7 سالوں سے ساری رات دروازے پہ نظریں لگائے بیٹھی رہتی ہے کہکب میرا بیٹا واپس آئے گا۔
انہوں نے کہا میرے 2 چھوٹے بچے ہیں میں حکام بالا سے پرزور مطالبہ کرتی ہوں کہ میرے بچوں اور مجھ پہ رحم کریں اور جمیل احمدسرپرہ کو رہا کریں سانحہ زیارت کے بعد ہم بے حد پریشان اور ذہنی اذیت سے گزر رہے ہیں–
لاپتہ جمیل احمد سرپرہ کی اہلیہ نے اپنے پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ اگر کوئی گناہ میرے شوہر سے سرزد ہوا ہے تو اسے عدالتمیں پیش کریں اور جو قانون کے مطابق سزا ہوگی مجھے میرے بچوں اور جمیل احمد سرپرہ کی والدہ کو قبول ہوگا لیکن جس کربمیں ہم مبتلا ہیں ہمیں اس سے نجات دیں ہمیں ہمارے گھر کی خوشیاں اور میرے بچوں کو ان کے والد لوٹا دیں–
انہوں نے کہا کہ آج رات 7 سے 10 بجے تک ایک ٹوئیٹر کیمپین چلایا جائے گا جس میں تمام انسان دوست افراد سے شرکت کی اپیلکرتی ہوں کے وہ جمیل احمد سرپرہ کے لئے بھرپور آواز بلند کریں–