زیارت واقعہ: پاکستانی وزیراعظم و صدر کی مذمت، فوجی آپریشن جاری

703
File Photo

بلوچستان کے ضلع زیارت سے پاکستان فوج کے کرنل کے تحویل میں لیے جانے اور بعدازاں ہلاکت کے واقعے کی پاکستان کے صدر اور وزیراعظم نے مذمت کی ہے جبکہ گذشتہ تین دنوں سے زیارت کے گردنواح کے علاقوں میں بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن جاری ہے جس میں پاکستان فوج کے خصوصی دستے حصہ لے رہے ہیں۔
 
صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے کرنل لئیق بیگ مرزا کے ہلاکت پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ جبکہ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کرنل لئیق بیگ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ کاروائی میں افراد کو نشان عبرت بنائیں گے۔
 
زیارت شہر، منگی ڈیم و گردنواح فوجی آپریشن کا آغاز اس وقت کیا گیا جب12 اور 13 جولائی کی رات لیفٹیننٹ کرنل لئیق مرزا (جو ڈی ایچ اے کوئٹہ میں تعینات تھے) اور ان کے کزن عمر کو مسلح افراد نے راستے پر ناکہ لگاکر شناخت کے بعد اپنے ہمراہ لے گئے تھے۔
 
کرنل لئیق کی لاش گذشتہ روز منگی ڈیم کے علاقے سے ملی تھی جبکہ بلوچ لبریشن آرمی نے کاروائی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ “کرنل لئیق بیگ کو سزائے موت دے دی گئی۔”
 
ترجمان جیئند بلوچ نے بیان میں کہا کہ یہ کاروائی بلوچ لبریشن آرمی کی اسپیشل ٹیکٹیکل آپریشنز اسکواڈ ( ایس ٹی او ایس) نے ایک خفیہ اطلاع پر کی۔
 
‎زیارت اور گرد نواح میں آپریشن جاری ہے جس کی وجہ سے مقامی آبادی کو شدید پریشانی کا سامنا ہے جبکہ ایک مقامی شخص کی گرفتاری کی اطلاعات بھی آرہے ہیں۔

‎گذشتہ روز فوجی آپریشن و مقامی شخص گرفتاری کے خلاف مقامی لوگوں نے زیارت کے قریب ایک مرکزی شاہراہ کو بند کر دیا ہے۔ جس کے سبب ٹریفک کی روانی معطل ہے اور سینکڑوں کی تعداد میں مسافر اور مال بردار گاڑیاں پھنس گئی ہیں۔

‎پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے دعویٰ کیا ہے کہ فورسز تین دنوں سے ہرنائی اور منگی ڈیم کے علاقوں میں بی ایل اے کے ٹھکانوں پر آپریشن جاری ہے جس میں ایس ایس جی کمانڈوز و ہیلی کاپٹر حصہ لے رہے ہیں۔ فورسز نے پورے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے اب تک 2 افراد مارے گیے ہیں اور ان کے ٹھکانوں سے آئی ڈیز،اسلحہ بارود کا بڑا ذخیرہ برآمد کرلیا گیا ہے ۔

‎آئی ایس پی آر کے مطابق شدید بارشوں کے باوجود دشوار گزار علاقوں میں آپریشن تاحال جاری ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ اس کاروائی میں دوسرے مغوی کے ہمراہ مسلح افراد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے جن کی تلاش جاری ہے۔

‎دوسری جانب آزاد ذرائع سے بلوچ لبریشن آرمی کے ارکان کے مارے جانے کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔

‎پاکستان فوج کے اعلیٰ آفیسر کے تحویل میں لینے و ہلاکت کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے گذشتہ روز قبول کی تھی۔ تفصیلی بیان میں بی ایل اے ترجمان جیئند بلوچ نے کہا کہ “بلوچ لبریشن آرمی، پاکستانی فوج کے ان حاضر سروس افسران کی فہرست تشکیل دے چکی ہے، جو براہ راست بلوچ نسل کشی میں ملوث ہیں۔ مذکورہ افسران چاہے جہاں بھی ہوں، انکے خلاف ایک ایک کرکے کاروائی کرکے، انکی جرائم کی سزا دی جائیگی۔”