زیارت واقعہ: بلوچستان حکومت نے لواحقین کے بیان کو مسترد کردیا

555

حکومت بلوچستان کے ترجمان فرح عظیم شاہ کے مطابق زیارت واقعہ کے حوالے سے جو بیان کیا جارہا ہے وہ حقیقت نہیں، سیکورٹی فورسز بلاوجہ کسی کو قتل نہیں کرینگے-

کوئٹہ میں زیارت واقعہ کے خلاف دھرنہ پر بیٹھے مظاہرین اور ان کے مطالبات کے حوالے سے حکومت بلوچستان کی ترجمان فرح عظیم شاہ نے کہا کہ مظاہرین سے ہمارے وزراء رابطے میں ہیں ایک بار مذاکرات بھی ہوئے ہیں۔ فرح عظیم شاہ نے کہا کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ حساس ہے اس کے بہت سے پہلو ہیں جنہیں سمجھنے کی ضرورت ہے۔

میڈیا سے گفتگو میں حکومتی ترجمان کا کہنا تھا کہ حکومت اس مسئلے کو سنجیدگی سے دیکھ رہی ہے۔

فرح عظیم شاہ نے دعویٰ کیا کہ بلوچستان میں پر بیرونی سازشیں بھی کارفرما ہیں یہاں پر کچھ لوگ ایسے بھی جو راستے سے بھٹک گئے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ ہمارا بھی مطالبہ ہے جو مجرم ہیں ان کو عدالتوں میں پیش کرکے سزا دی جائے تاکہ ان کے لواحقین بھی مطمئن ہوسکیں۔

زیارت آپریشن کا حوالہ دیتے ہوئے ترجمان حکومت بلوچستان کا کہنا تھا کہ ریاست بغیر دیکھے کوئی کارروائی نہیں کرتی ہے اس واقعے کے بعد سکیورٹی فورسز نے پورے علاقے کو گھیرے میں لے کر کارروائی کی جو اس واقعے کے ذمہ دار تھے ان کے خلاف کارروائی ہوئی ہے-

فرح عظیم شاہ کے مطابق مظاہرین کی جانب سے زیارت آپریشن کو جعلی مقابلہ قرار دینا درست نہیں-

یاد رہے زیارت آپریشن میں مارے گئے افراد کے رشتہ دار و لاپتہ افراد کے لواحقین گزشتہ تین روز سے کوئٹہ میں گورنر ہاؤس کے سامنے دھرنا دئے ہوئے ہیں لواحقین زیارت واقعے کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ کررہے ہیں-

مظاہرین نے حکومت بلوچستان کو اپنے تین مطالبات پیش کردئے ہیں جبکہ زیارت واقعہ کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی اور بی این پی مینگل کی جانب سے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں احتجاج ریکارڈ کرائی جارہی ہے-

کوئٹہ مظاہرین کا کہنا ہے کہ زیارت واقعہ کے بعد ان کی تشویش میں اضافہ ہوا ہے کہ لاپتہ افراد کو اب مقابلے میں مارا جا رہا ہے مظاہرین دیگر لاپتہ افراد کو اس طرح کے مقابلوں میں مارے جانے کو روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے تمام لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کررہے ہیں-