زیارت آپریشن و جعلی مقابلے میں قتل افراد کی تدفین

601

بلوچستان کے علاقے زیارت میں 13 جولائی کو آپریشن اور جعلی مقابلے میں قتل کیے گیے 9 لاپتہ افراد میں سے 5 کی شناحت کے بعد لواحقین اپنے پیاروں کی میتیں لے کر آبائی علاقوں کو روانہ ہوگئے۔

پاکستانی فورسز نے 13 جولائی کو بلوچ لبریشن آرمی کے ہاتھوں گرفتار اپنے ایک آفیسر کرنل لئیق کی تعاقب میں زیارت میں آپریشن کے بعد 9 افراد کو مارنے کا دعویٰ کرتے ہوئے انکی تصویریں جاری کرکے انہیں بی ایل اے کا جنگجو ظاہر کیا تھا۔

تاہم اس فوجی آپریشن میں بلوچ لبریشن آرمی نے اپنے ساتھیوں کے مارے جانے کی خبر کو مسترد کیا تھا۔

بعد ازاں ان لاشوں کی شناحت پاکستانی فورسز کے زیر حراست شمس ساتکزئی 2017،انجینئر ظہیر7 اکتوبر 2021، شہزاد دہوار 4جون 2022، مختیار بلوچ 11 جون 2022 اور سالم کریم بخش 18 اپریل 2022 کے طور پر ہوئی تھی اور انکی جبری گمشدگیوں پر لواحقین سراپا احتجاج بھی تھے۔

خضدار کے رہائشی انجییر زہیر بلوچ کی تدفین کوئٹہ میں کی گئی۔

جبکہ قلات کے رہائشی شہزاد دہوار کی میت کو لواحقین قلات لے گئے جہاں شہریوں کی بڑی تعداد نے میت پر گل پاشی کی اس موقع پر کراچی کوئٹہ شاہراہ پر میت کو رکھ کر احتجاج بھی کیا گیا اور لوگوں میں شدید غم غصہ پایا گیا۔

شہریوں نے کہا کہ شہزاد پہلے سے فورسز کے زیر حراست تھا انکو جعلی مقابلے میں مارنے کا دعویٰ بلوچوں سے نفرت کے سوا کچھ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم زندہ شہزاد کے لیے سراپا احتجاج تھے ریاست نے ہمیں انکی میت دی جو ہمیشہ یاد رہے گا۔ بعدازاں ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں شہزاد کو تدفین کیا گیا اور انکی قبر پر بلوچستان کی پرچم رکھی گئی۔

جبکہ ڈاکٹر مختار باجوئی کو آبائی علاقے بالینہ کھٹان میں دفن کیا گیا۔

دوسری جانب جعلی مقابلے میں لاپتہ افراد کی قتل پر بلوچستان سمیت دیگر ممالک میں واقعہ کی مذمت اور غم غصہ کا اظہار کیا جارہا ہے ۔ بلوچستان کی سیاسی جماعتیں لاپتہ افراد کی جعلی مقابلے میں قتل کا عدالتی تحقیقات کا مطالبہ بھی کررہے ہیں۔