زیارت واقعہ میں قتل ہونے والے قلات کے رہائشی شہزاد بلوچ کے لواحقین نے میڈیا کو بتایا کہ زیارت واقعہ میں شہزاد کے شہادت کے بعد انکے دیگر رشتہ داروں کو تنگ کیا جارہا ہے-
کوئٹہ گورنر ہاؤس کے سامنے بیٹھے دھرنے سے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے شہزاد بلوچ کے لواحقین کا کہنا تھا کہ صوبائی مشیر داخلہ ضیاء لانگو صاحب کے پریس کانفرنس کی اور ریاستی پشت پناہی میں سوشل میڈیا میں ایڈیٹ فوٹوز اور قبر پر کسی بھی تنظیم کا جھنڈا رکھنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں جو کہ پروپیگنڈا کرنے والوں کی طرف سے کیا گیا ہے تا کہ ایک معصوم شہید کو کسی تنظیم سے منسلک کر کے پروپیگنڈہ کیا جاسکے-
شہزاد بلوچ کے لواحقین نے میڈیا کو بتایاکہ کہ ضیاء لانگو سمیت سوشل میڈیا پر جھوٹے خبریں پھیلانے والوں کی اس حرکت کی شدید مذمت کرتے ہیں اور اپیل کرتے ہیں کہ ہمارے فیملی کو مزید تکلیف نہ پہنچائی جائے اور ہمارے خلاف سازشیں بند کرکے ہمیں انصاف فراہم کیا جائے اور ہمارے خاندان کو ان پر پروپیگنڈوں کے ذریعے مزید نشانہ بنانے سے تحفظ دیا جاۓ۔
لواحقین نے بتایا کہ زیارت واقعہ سے قبل ہم نے 27 جون کو کوئٹہ کلب میں پریس کانفرنس میں اپنا احتجاج ریکارڈ کیا اور 30 جون کو مظاہرہ بھی ریکارڈ کرایا تھا شہزاد بلوچ ایک معصوم اور ذمہ دار شہری تھا جس نے مختلف محکموں میں ٹیسٹ و انٹرویوز روزگار کیلئے دے رکھے تھے۔
صحافیوں سے گفتگو میں لواحقین کا کہنا تھا کہ شہزاد بلوچ 4 جون کو اپنے ساتھیوں سمیت موسیٰ کالونی کے ایریا سے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا تھا اور ہم مختلف تھانوں میں رپورٹ درج کروانے گئے تو انہوں نے ایف آئی آر درج نہیں کیا اور انکار کیا تو ہم نے 16 جون کو سول ڈیفنس میں اس کی ابتدائی رپورٹ درج کروائی اس سلسلے میں شہزاد بلوچ کی بازیابی کے لیے ہم نے ہر دروازہ کھٹکھٹایا ہم مختلف ایم پی ایز کے پاس گئے وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو صاحب کے پاس بھی گئے تھے اس طرح سابقہ وزیر خزانہ میر خالد لانگو صاحب کے پاس بھی فریاد لیکر گئے نہ صرف آرمی آفیسرز کے پاس گئے بلکہ جہاں کوئی امید نظر آتی تھی ہم وہاں پہنچ جاتے اپنے فریاد لیکر-
لواحقین کا کہنا تھا کہ دؤران جبری گمشدگی جب شہزاد بلوچ کی فون کی لوکیشن ٹریس کرائی گئی تو وہ کوئٹہ کینٹ میں موجود تھا اندر ریاستی اداروں نے ہمیں تسلی دی کہ شہزاد بلوچ کو جلد رہا کرینگے اور ہم یہ سمجھ رہے تھے کہ بہت جلد شہزاد ہمارے پاس ہوگا اسی دوران عید سے دو دن پہلے شہزاد بلوچ کا ایک دوست جو شہزاد کے ساتھ لا پتہ کردیا گیا تھا وہ بازیاب ہو کر اپنے گھر پہنچ گیا ہماری امیدیں اور زیادہ بڑھ گئی کیونکہ ہم یہی سوچ رہے تھے کہ بہت جلد شہزاد بھی ہمارے پاس ہوگا۔
لواحقین کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں حکومتی ایوانوں سے یہاں تک کہا گیا کہ شہزاد کے لئے عید پر کپڑے اور جوتے خرید لو اسے بازیاب کیا جائے گا لیکن شاید خوشی ہمارے نصیب میں لکھی ہوئی نہیں تھی اسی دوران زیارت کا واقعہ پیش آیا جس میں کرنل لئیق کو قتل کیا گیا اور اسی اثناء میں پہلے سے پاکستانی سکیورٹی کی تحویل میں موجود شہزاد کو کینٹ سے اٹھا جعلی مقابلے میں شہید کرنے بعد دہشت گرد ظاہر کیا گیا دیگر ۹ قیدیوں سمیت مار کر پھینک دیا جو کہ نہ صرف ایک جرم ہے بلکہ انسانی حقوق کی انتہائی سنگین خلاف ورزی ہے-
شہزاد بلوچ کے لواحقین نے کہا کہ ہم حکام بالا کے تمام اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ خدارا ہمیں انصاف دیں ہمارے خلاف مزید پروپیگنڈا کرنے والوں کے خلاف کاروائی کر یں اور ہمیں تحفظ فراہم کریں-