جمعے کی شب ضلع کیچ کی تحصیل تمپ میں ایک رہائشی مکان پر پاکستانی فورسز ایف سی کی جانب سے داغے گئے مارٹر گولہ کے سبب خواتین اور بچے سمیت چار افراد زخمی ہوگئے تھے جن میں ایک بچی اور خاتون کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔
خاندانی ذرائع کے مطابق ماہیکان نامی بچی اور اس کی والدہ زیادہ زخمی ہیں مگر ایف سی نے انہیں علاج کے بجائے حراست میں لیا ہے۔
ذرائع کے مطابق واقعہ کے بعد ایف سی نے مذکورہ مکان کا گھیراؤ کرکے چاروں زخمیوں کو اپنی تحویل میں لے لیا اور انہیں علاج کے لیے فیملی کے حوالے یا کسی اسپتال منتقل نہیں کیا گیا جارہا ہے۔
علاقائی ذرائع کے مطابق مبینہ طور پر فورسز کے مرکزی کیمپ پر مسلح افراد کے حملے کے بعد مذکورہ گھر کے قریب واقع پوسٹ سے تین مارٹر گولے فائر کیے گیے جن میں سے ایک مذکورہ افراد کے قریب گرگئی۔
دوسری جانب بلوچستان سول سوسائٹی نے تمپ واقعہ کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے اس کی سخت مذمت کی ہے، بلوچستان سول سوسائٹی کے کنوینر گلزار دوست نے کہا ہے کہ زخمیوں کی علاج کے لیے ہم صبح سے خاندان کے ہمراہ ٹیچنگ اسپتال تربت میں انتظار کررہے ہیں لیکن انہیں تاحال یہاں منتقل نہیں کیا گیا ہے۔
انہوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ زخمی خاتون جنہیں شدید چوٹیں آئی ہیں اگر فوری علاج نہیں کیا گیا تو ان کی جان جاسکتی ہے۔
گلزار دوست نے ڈپٹی کمشنر کیچ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بطور سربراہ ڈسٹرکٹ اس واقعہ کا نوٹس لیں اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر زخمیوں کو علاج کی سہولت مہیا کرنے کے لیے اسپتال منتقل کرائیں۔
انہوں نے کہا کہ تمپ کا یہ واقعہ جو گزشتہ شب پیش آیا گزشتہ سال ہوشاپ جیسا سانحہ ہے جس میں ایف سی کی گولہ سے دو معصوم بچے شہید ہوئے تھے۔