گذشتہ دنوں پاکستانی آرمی کرنل کے اغواء اور قتل کے بعد بلوچستان میں سیکورٹی افسران کو سیکورٹی سخت کرنے کی ہدایت جاریکردی گئی ہے–
کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ نے تھریٹ الرٹ میں صوبائی پولیس انتظامیہ کو ہدایت نامہ جاری کرتے ہوئے تنبیہ کی ہے کہ بلوچ لبریشنآرمی کے کی جانب سے حاضر سروس فورسز افسران کو اغواء کرنے کا منصوبہ بندی کرنے کے واضح خطرات موجود ہیں–
کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ کی جانب سے افسران کو ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ بلوچ لبریشن آرمی کے ارکان کرنل لئیق اغواء واقعہ کےطرز کاروائی کرسکتے ہیں، سی ٹی ڈی اور خاص طور پر فوجی آفیسران غیر معمولی احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے سیکورٹی کےمزید انتظامات کریں–
دوسری جانب انٹیلجنس اداروں نے بلوچستان میں اگلے چند روز شدید حساس قرار دیے ہیں جبکہ تمام آرمی کیمپ اور ہیڈکواٹرز کیسیکورٹی سخت کردی گئی ہے–
خیال رہے کہ 12 جولائی کو پاکستانی فوج کے ایک کرنل کو زیارت کے علاقے ورچوم سے اغواء کے بعد ہلاک کردیا گیا تھا مذکورہ کرنلکے اغواء اور ہلاکت کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی تھی۔ بیان میں تنظیم کے ترجمان جیئند بلوچ نے کہا کہ پاکستان کےکرنل لئیق کو سزائے موت دی گئی ہے–
جیئند بلوچ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ کرنل لئیق کو بی ایل اے کے اسپیشل فورس اسپیشل ٹیکٹیکل آپریشنز اسکواڈ نے ایکانٹیلیجنس آپریشن کے دوران 12 جولائی کو گرفتار کیا۔ جبکہ کرنل لئیق کی لاش گزشتہ روز زیارت سے برآمد کرلیا گیا ہے–
کرنل لئیق اغواء و ہلاکت کے بعد زیارت سمیت قریبی علاقوں میں فورسز کی جانب سے زمینی و فضائی فوجی آپریشن کے بھی اطلاعاتہیں–
پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے دوران آپریشن پانچ افراد کو مارنے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ ایک اہلکار کے ہلاکہونے کی تصدیق کردی ہے۔