بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں منگل کے روز پریس کلب میں ضلع آوارن کے رہائشی خواتین نے وائس فار بلوچ مِسنگ پرسنز کے وائس چئرمین ماما قدیر بلوچ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بھائی کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ میرے بھائی اخلاق ولد نواز علی جو 16 نومبر 2021 کوآ بسر چیک پوسٹ تربت سے فورسز نے روک کر اور شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد حراست میں لیکر لا پتہ کر دیا جو تاحال بازیاب نہ ہوسکا۔
انہوں نے کہا کہ میرا بھائی جو جامعہ بلوچستان سے بی اے کرنے کے بعد گھر کے مالی حالات کو مدنظر رکھ کر پہلے حب چوکی اور اب کیچ میں تیل کے کاروبار سے منسلک تھے۔
انہوں نے کہا کہ میرے بھائی کے جبری گمشدگی کی وجہ سے ہمارا پوری خاندان ذہنی الجھن کا شکار ہوچکا ہے۔ ہم میڈیا سے منسلک تمام حضرات سے درخواست کرتے ہیں کہ ہماری اس عرض کو حکومتی نمائندوں تک پہنچانے میں ہماری مدد کر کریں ۔
انکا کہنا تھا کہ اگر میرے بھائی اخلاق نے کوئی جرم کیا ہے تو اسے مملکت کے قانون کے مطابق کورٹ میں پیش کیا جائیں۔