بلوچ مظاہرین پر تشدد، پولیس اہلکاروں کو معطل اور جوڈیشیل انکوائری کا مطالبہ کرتے ہیں۔ این ڈی پی

132

نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ جبری گمشدگی کے خلاف احتجاج کرنے والے بلوچ مظاہرین پر پولیس کا تشدد اظہار رائے آزادی پر قدعن لگانے کے مترادف ہے۔ احتجاج کے ذریعے رد عمل اور اظہار رائے آزادی انسانی بنیادی حقوق میں شامل ہے جسے بین الاقوامی قوانین کے مطابق جٹھلایا نہیں جا سکتا۔ کوئٹہ میں احتجاج کے دوران بلوچ مظاہرین کے تمام مطالبات آئینی، جمہوری تھے لہذا اس احتجاج کو سبوتاژ کرنے کے لئے تشدد کا سہارہ لینا زمہداروں کی نا اہلی اور بوکھلاہٹ کی نشاندہی کرتا یے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ کوئٹہ پولیس کے تشدد سے مظاہرین میں شامل عورتیں زخمی ہوئے ہیں، کئی بچے اور بوڑھے سمیت نوجوان طلبہ بھی زخمی ہوئے ہیں پولیس کی جانب سے جنگی ماحول پیدا کیا گیا جہاں کسی کو بھی نہیں بخشا گیا ہے۔ اگر ملکی ذمہ داران سمجھتے ہیں کہ جبر و تشدد کی پالیسیوں کے ذریعے بلوچ کو بنیادی حقوق کے مطالبے کی جدوجہد سے روک سکتے ہیں تو یہ انکی بڑی غلط فہمی ہوگی۔ جبر و تشدد کی پالیسی کے ذریعے نا پہلے روکا جا چکا ہے نا اب روکا جا سکتا ہے لہذا بلوچ کے بنیادی سیاسی و انسانی حقوق سے دستبردار کرانے کی خواہش بے وقوفانہ ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی اس واقع میں ملوث پولیس اہلکاروں کو معطل کرنے کے ساتھ ساتھ اس واقع کی تحقیقات کے حوالے سے جوڈیشل انوائری کا مطالبہ کرتی ہے جو اس واقع کی شفاف تحقیقات کر کے اس میں ملوث کرداروں کو سزا دے۔