بلوچستان کے گلیوں کو ہمارے فرزندوں کے خون سے رنگ دی گئی ہے ۔ ماما قدیر بلوچ

241

وائس فار بلوچ مِسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4711 دن مکمل ہوگئے، آج کیمپ میں مختلف مکتبہ فکر کے لوگوں نے آکراظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفود سے کہا کہ ہماری تمام تر کوششوں کے باوجود بھی آج بلوچستان کے ہرشہر ہر گلی کو ہمارے بھائیوں فرزندوں کے خون سے رنگ دی گئی ہیں اگر آج بلوچ عوام جینا چاہتے ہیں یا اپنے حقوق کا اختیار چاہتےہیں یا اپنے پیاروں کی بازیابی چاہتے ہیں تو اُن کے اس مطالبے میں کیا بُرائی ہے مگر آج میں یہ کہتا ہوں کہ 72 سالوں سے ہماریاس مُلک میں تاریخ محض ہمارے لوگوں کے مرنے کی چیخ و پکار سے زیادہ کچھ نہیں اور یہی ہم قابل رحم لوگوں کی قتل و غارت ظلمسے کچلنے گئے بلوچستان کی تاریخ بلوچ لوگوں کے خون سے دیواروں پر رنگ دی گئی ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ دنیا میں جتنی بھی تحریکیں چلی ہے ان میں ظلم و ستم کا داستان رقم ہوچکا ہے اگر کسی نے انسانیحقوق کی بات کی تو اُسے جُھلسی ہوئی ڈرل کی ہوئی آنکھیں دل گردے بھی نکال دی جاتی ہیں کیوں آپ انسانی حقوق کی بات کرتےہیں تو پھر آپ کیساتھ یہی سلوک کیا جاتا رہے گا۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ آج بلوچستان کے فرزند اُسی دورائے پر کھڑی ہے جہاں بلوچ قوم پر ظُلم کیا جارہا ہے. بلوچ ڈاکٹروں، وکلا،سیاسی ورکروں، طالبعلموں کو جبری اغوا کرکے ٹارچر سیلوں میں اذیت دے رہے ہیں اور بلوچ نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں ویرانوںمیں پھینک رہے ہے تاکہ ان مسخ شدہ لاشوں کو دیکھ کر لوگ ڈر جائیں کوئی حق کی بات نہ کرے چُپ رہے غلام رہے دشمن کو پتہنہیں کہ اب اُن لاشوں کو دیکھ کر کوئی ڈرنے والا نہیں بلکہ اپنے نوجوان فرزندوں کی لاشوں کو دیکھ کر اپنے دشمن سے شدید نفرتکا اظہار کررہے ہیں۔