بلوچستان کے مختلف علاقوں میں رات گئے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے جس کے باعث مختلف اضلاع میں سیلابی صورتحال پیدا ہوچکی ہے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق کان مہترزئی کے علاقے زغلونہ اور یعقوب کاریز میں سیلاب نے تباہی مچادی جس سے 100 سے زائد گھر اور فصلیں سیلاب میں بہہ گئیں۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق توبہ اچکزئی اور سرحدی علاقوں سمیت ژوب، قلعہ سیف اللہ، زیارت، پشین اور قلعہ عبداللہ میں رات سے موسلادھار بارش کا سلسلہ جاری ہے جب کہ ڈیمز کے اسپیل ویز کھولنے سے توبہ اچکزئی کے نشیبی علاقے زیرآب آگئے۔
چمن، پشین، مسلم باغ، کان مہترزئی، قلعہ سیف اللہ میں بڑے پیمانے پر ریسکیو آپریشن جاری ہے، ریسکیو ٹیم نے سیلاب میں بہہ جانے والی خاتون اور 2 بچوں کی لاشیں نکال لیں جب کہ 2 بچے تاحال لاپتا ہیں، مکانات منہدم ہونے سے 15 افراد زخمی ہوئے جنہیں طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
مسلسل بارشوں کے باعث چمن کے مقام سے افغانستان کیلئے آمد و رفت بھی معطل ہوچکی ہے۔ حکام کے مطابق پیدل آمد و رفت کے راستے پر پانی جمع ہوگئی جس کو جلد نکالا جائے گا جبکہ سیلابی صورتحال سے سڑک اور گیٹ کے اطراف میں املاک کو نقصان پہنچا ہے۔
دوسری جانب ضلع لسبیلہ کے تحصیل اوتھل وایارو کے علاقے پپرانی میں سیلابی ریلے میں بہہ جانے والے 4 افراد میں سے تین کی لعشوں کو نکال لیا گیا ہے جبکہ ایک کی تاحال تلاش جاری ہے سیلابی ریلے میں بہہ جانے والے چاروں افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے بتایا جاتا ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق بلوچستان میں متاثرہ اوتھل اور لسبیلہ کے علاقوں کے لیے ہیلی کاپٹر کراچی سے روانہ کردیا گیا ہے۔
وندر سے تعلق رکھنے والے مقامی صحافی کے مطابق لسبیلہ کے دور دارز علاقوں سے مزید جانی نقصانات کے اطلاعات آرہے ہیں۔ کئی علاقوں میں ابتک لوگ درختوں پر پناہ لئے ہوئے ہیں ۔
مقامی لوگوں نے وندر پریس کلب کے سامنے جمع ہوکر شکایت کی ہے کہ انہیں ابتک کوئی حکومتی امداد نہیں ملا ہے۔ لوگوں کے مطابق سرکاری ادارے فوٹو سیشن تک محدود ہیں۔
ذرائع کے مطابق ہنگول سے آگے لسبیلہ کی حدود میں ابتک کئی مسافر حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔