ایران میں گذشتہ شب ہونے والے زلزلے میں اب تک پانچ افراد کے ہلاک و بیس سے زائد کے زخمی ہونے کے اطلاعات ہیں۔
یورپی بحیرہ روم زلزلہ مرکز کے مطابق زلزلہ ایران کے جنوب میں آیا، جس کی گہرائی 10 کلو میٹر اور شدت 6.1 ریکارڈ کی گئی ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق 6.1 شدت کے اس زلزلے سے عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا ہے، زلزلے کا مرکز ایران کی بندر گاہ لنگہ ہے، جواماراتی ریاست شارجہ سے 150 کلومیٹر کی دوری پر ہے۔
ایرانی ایمرجنسی محکمے کے حکام نے کہا زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں امدادی ٹیمیں پہنچنا شروع ہوگئیں اور زلزلے سے متاثرین کےلئے امدادی خیمے نصب کئے گئے۔
دوسری جانب ابوظہبی، دبئی اور شارجہ سمیت متحدہ عرب امارت میں بھی زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کئے گئے۔ یورپی بحیرہروم زلزلہ مرکز کے مطابق زلزلہ کا مرکز ایرانی بندرگاہ لنگہ تھا جو شارجہ سے 150کلومیٹر دورہے۔
تہران یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف جیو فزکس کے مطابق، خلیج فارس اور ہرمزگان کی سرحد کے قریب آج صبح 2 بج کر 2 منٹ پرریکٹر اسکیل پر 6.1 کی شدت کا زلزلہ آیا۔ یہ زلزلہ سطح زمین سے 10 کلومیٹر کی گہرائی میں آیا۔ زلزلے کا مرکز کانگ شہر سے 41 کلومیٹر اور لانگہ بندرگاہ سے 48 کلومیٹر دور ہے اس کے علاوہ یہ جگہ بندر عباس سے 107 کلومیٹر دور ہے۔
ہرمزگان میں حکومت کے ڈائریکٹر نے کہا 300 سے زیادہ گھرانوں پر مشتمل سیح خوش گاؤں زلزلے کا مرکز تھا اور اس علاقے میںسب سے زیادہ نقصان ہوا۔
اس کے علاوہ زلزلے کے جھٹکے سیستان اور بلوچستان کے علاقے سرکان اور گردونواح میں بھی محسوس کی گئی۔
سیستان اور بلوچستان کے کرائسز مینجمنٹ آفس کے ڈائریکٹر جنرل کے مطابق سراوان کے علاقے “سرکان” میں 4.1 ریکٹر کے زلزلےسے کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔
زاہدان میں علی رضا شاہراکی نے بتایا کہ آج صبح 3 بج کر 39 منٹ پر صوبہ سیستان و بلوچستان کے شہر سراوان کے علاقے”سرکان” میں 4.1 شدت کا زلزلہ 28 کلومیٹر کی گہرائی میں آیا۔
سیستان و بلوچستان گورنریٹ کے کرائسز اسٹاف آفس کے ڈائریکٹر جنرل نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ کہا کسی بھیآفٹر شاکس کے لیے امدادی آلات تیار ہیں، اس زلزلے کے بعد کسی قسم کے نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔
واضح رہے کہ ایران جغرافیائی اعتبار سے بڑی فالٹ لائنز پر موجود ہے اور روزانہ کی بنیاد پر اوسطاً ایک زلزلے کا سامنا کرتا ہے۔
2019 میں ایران کے شمال مغربی علاقے میں 5.9 شدت کے زلزلے میں پانچ افراد جاں بحق جب کہ سینکڑوں زخمی ہوگئے۔
2017 میں آنے والے ریکٹر سکیل پر 7 شدت کے بڑے زلزلے میں چھ سو افراد جاں بحق جبکہ ہزاروں زخمی ہو گئے تھے۔
2003 میں تاریخی شہر بام میں 6.6 شدت کے زلزلے میں 26 ہزار افراد جاں بحق ہو ئے تھیں۔