نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے جنرل سیکرٹری مزمل شاہ نے اپنے بیان میں ضلع کوئٹہ کی پرفضا وادی ہنہ میں عوامی ملکیت کیاراضی، پانی اور عوام و شہریوں کی سیروتفریح کے مقامات پر ایف سی کے قبضے کے غیر آئینی، غیرقانونی اقدام قرار دیا ہے۔
اس عمل کی مذمت کرتے ہوئے علاقہ مکینوں کے احتجاج کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے برحق مطالبات پر فوری طور پرعمل کیا جائے۔
انہوں نے کہا ہے کہ اگرچہ اس ملک میں روز اول سے پشتون و دیگر محکوم اقوام کے آبی، معدنی وسائل، جنگلات پر پنجاب کےاستعماری و آمرانہ قوتوں نے قبضہ کرکے محکوم اقوام کو سیاسی، جمہوری، قومی اور ثقافتی حقوق واختیارات سے محروم رکھا ہے۔جبر و طاقت کے ذریعے اس استعماری قبضے اور استحصال کو مسلط رکھا ہے لیکن 2014ء سے بلوچستان میں ان آمرانہ قوتوں نےہمارے عوام کی ملکیتوں پر قبضوں کا سلسلہ شروع کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس کا آغاز ضلع ہرنائی میں عوام کی ملکیت کوئلے کے ذخائر اور مائنز پر قبضے سے کرکے اسی دور میں دکی،شاہرگ، ہرنائی، سورینج تا ڈیگاری اور مچھ سمیت صوبے میں کوئلے کے تمام ذخائر پر قبضہ کرکے سالانہ اربوں روپے بزور طاقتلیتے رہیں جو آج بھی مختلف طریقوں سے لی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ اس کے بعد عوامی اراضیوں، پہاڑوں، آبی ذخائر، پبلک پراپرٹی، جنگلات، سیروتفریح کے مقامات پر قبضوں کا نہختم ہونے والا سلسلہ شروع کیا گیا ہے اور حالیہ دنوں ہنہ سے شعبان زرغون غر کے پہاڑی سلسلے میں عوامی اراضیوں، پانی اورسیروتفریح کے مقامات پر قبضہ کیا گیا ہے جس کیخلاف عوام کی جمہوری مزاحمت جاری ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ایف سی کے ذریعے ان غیرآئینی و غیر قانونی قبضوں پر سابق اور موجودہ حکومت نے اپنی آئینی ذمے داریوںاور عوامی مینڈیٹ سے انحراف کرکے سمجھوتے اور مصلحت کا شکار ہوئے ہیں اور عوامی ملکیتوں و حقوق کا دفاع کرنے کے بجائےذاتی مفادات کو ترجیح دی جس کی وجہ سے صوبے اور جنوبی پشتونخوا کے عوام پر موجودہ اذیت ناک صورتحال مسلط ہے اورمختلف علاقوں میں سیاسی پارٹیوں کے بجائے عوام نے خود جمہوری مزاحمت شروع کررکھی ہے۔
انہوں نے ہنہ کے عوام کے مطالبات کے فوری حل کو لازمی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حالات کا تقاضا ہے کہ جمہوری سیاسیپارٹیاں مزید مصلحتوں اور سمجھوتوں کی طرز عمل اور روایتی طرز سیاست ترک کرکے عوام کی آئینی، جمہوری اور انسانی حقوقکیلئے مشترکہ جمہوری مزاحمتی تحریک شروع کرے۔