کوئٹہ پریس کلب کے سامنے قائم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4675 دن ہوگئے، اظہارِ یکجہتی کرنے والوں میں نیشنل پارٹی کے خواتین سیکرٹری کلثوم نیاز بلوچ ،فریدہ بلوچ ، سعدیہ بلوچ، سائرہ شاہوانی ، سویرا بلوچ اور دیگر شامل تھے۔
اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ خواتین کے اس حوصلہ اور بہادری کو دیکھ کر ہر بلوچ ختون میں قومی جذبہ پیدا ہونا چاہیے کہ آج کس طرح بلوچ خواتین ہر محاذ پر صف اول میں کھڑے ہیں، قیادت کر رہے ہیں، آواز اٹھا رہے ہیں تشدد سہہ رہے ہیں اور جیلوں میں قید و بند سہہ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پر امن جہدِ مسلسل کو 13 سال ہو گئے ہیں، ہم نے اپنی اس پر امن جدوجہد کے ذریعے دنیا کے متعلقہ حکام کو بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے بارے میں آگہی دینے کی کوشش کی ہے۔ کئی مرتبہ سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کی طرف سے سیکیورٹی اداروں کو یہ حکم بھی صادر ہوا ہے کہ وہ جبری لاپتہ افراد کو منظر عام پر لائیں، لیکن متعلقہ اداروں پہ کوئی اثر نہیں پڑتا، ان تیرہ سالوں میں کئی لوگ بازیاب ہو گئے ہیں لیکن وہ بھی نیم مردہ حالت میں اور اس سے زیادہ اٹھائے گئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج ہم عالمی انسانی حقوق کے علمبردار تنظیموں کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ بلوچوں پہ انسانیت سوز مظالم ہو رہے ہیں، ان انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پہ اقوم متحدہ قدم اٹھائے –