بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں جمعرات کے روز پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے زیرے اہتمام جبری لاپتہ ہونے والے نوجوان شہزاد بلوچ ،مختیار ،عتیق اور احمد سمیت دیگر لاپتہ بلوچ طلباء کی باحفاظت بازیابی کے لیے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
لاپتہ ہونے والوں میں شہزاد، عتیق الرحمان اور احمد کو فورسز نے رواں سال چار جون کو جبکہ ڈاکٹر مختیار احمد، طاہر اور علی حسن کو گیارہ جون کو کوئٹہ کے علاقے موسیٰ کالونی سے حراست میں لیا گیا ہے جو تاحال لاپتہ ہیں۔
احتجاج میں دیگر لاپتہ افراد کے لواحقین بھی شریک تھے، جنہوں نے اپنے پیاروں کی تصاویر اور جبری گمشدگیوں کے خلاف پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے ۔
اس موقع پر لواحقین نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارا کوئی نیا مطالبہ نہیں بلکہ ہم بھی وہی مطالبہ کررہے ہیں جو سالوں سے لاپتہ افراد کی لواحقین کرتے آرہے ہیں اگر ہمارے پیارے مجرم ہیں تو انکو عدالتوں میں پیش کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ فورسز نے ریاست کی عدالتوں اور آئین کو پس و پشت ڈال دیا ہے ۔
انہوں کہا کہ ہم اذیت ناک زندگی گزار رہے ہیں ہمیں انصاف دیا جائے اور ہماری درد اور فریاد کو سنا جائے ۔