کوئٹہ کے نواحی علاقوں میں پاکستانی فوج کیجانب سے آپریشن کا سلسلہ جاری ہے۔ گذشتہ ایک ہفتے میں زرغون، ولی تنگی اور گردنواح کے علاقوں میں وقفے وقفے سے آپریشن کی جارہی ہے۔
فوجی آپریشن میں گن شپ ہیلی کاپٹروں کو استعمال میں لایا جارہا ہے جس سے عام آبادی کے جانی و مالی نقصانات اٹھانے کی خبریں سامنے آئی ہے جبکہ دو کمسن لڑکے بھی گذشتہ دنوں حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیے گئے ہیں۔
ذرائع نے ٹی بی پی کو بتایا کہ گذشتہ روز بھی زرغون کے پہاڑی سلسلے میں فوجی آپریشن جاری رہی جہاں مختلف مقامات پر ہیلی کاپٹروں نے شیلنگ کی تاہم کسی قسم کی جانی و مالی نقصانات کی خبریں موصول نہیں ہوسکی ہے۔
اس علاقے میں دو روز قبل بھی آپریشن کی گئی تھی جس میں دو کمسن لڑکوں کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا جن کے حوالے سے تاحال کوئی معلومات نہیں مل سکی ہے۔ علاقائی ذرائع کا کہنا ہے مذکورہ بچے مقامی پشتون قبائل سے تعلق رکھتے ہیں جن کا گذر بسر مالداری سے ہوتی ہے۔
علاوہ ازیں گذشتہ دنوں آپریشن کے دوران ہیلی کاپٹروں کے شیلنگ سے متعدد مال مویشی ہلاک ہوگئے تھے۔
کوئٹہ کے علاوہ ہرنائی کے مختلف علاقوں میں بھی فوجی آپریشن کی جارہی ہے۔ دو روز قبل ہرنائی کے علاقے چھپر رفٹ میں مسلح افراد نے سڑک تعمیر کرنے والے کمپنی کی سائٹ پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں چار مزدور ہلاک اور چار زخمی ہوگئے تھے۔
ہرنائی لیویز کنٹرول کے مطابق ’حملے کے بعد سے پانچ مزدور لاپتہ ہیں۔ ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ مزدور فائرنگ سے بچنے کے لیے کہیں چھپ گئے ہیں یا انہیں حملہ آور اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔‘
حملہ آوروں نے تعمیراتی کمپنی کی دو بڑی گاڑیوں اور کیمپ کو نذر آتش کردیا اور فرار ہوگئے۔ حملے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی ہے۔