پنجگور: دو افراد جبری لاپتہ، لواحقین کا سی پیک روڈ پر دھرنا

315

پنجگور شاہوکہن کے مکینوں نے فورسز کے ہاتھوں دو بھائیوں کی جبری گمشدگی کے خلاف احتجاجاً دھرنا دیکر سی پیک روٹ ٹریفک کے لئے معطل کردیا ہے-

سی پیک روٹ پر دھرنے کے باعث دونوں جانب سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ سیاسی پارٹیاں اور صوبائی حکام انکے پیاروں کی باحفاظت بازیابی اور منظر عام پر لانے میں کردار ادا کریں-

مظاہرین کے مطابق پنجگور شاہوکہن کے رہائشی دو بھائی شرافت اور ارشاد ولد ملا عوض کو پرسوں رات گھرسے پاکستانی سیکورٹی فورسز اٹھاکر لے گئے ہیں جس کے بعد سے ان کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات نہیں مل سکی ہے۔ جبری گمشدگی کے شکار افراد کے لواحقین آج دوپہر سے سی پیک روڈ بلاک کرکے احتجاج پر بیٹھے ہوئے ہیں-

لاپتہ افراد کے لواحقین نے پنجگور کے سیاسی سماجی تنظیموں و سول سوسائٹی سے درخواست کی ہے کہ وہ سی پیک روڈ پر جاری انکے احتجاجی دھرنے میں شرکت کرکے انکے لاپتہ پیاروں کی باحفاظت بازیابی میں انکی آواز بنیں-

رواں مہینے جبری گمشدگی کا شکار ہونے والے افراد کی تعداد 15 ہوگئی ہے اس سے قبل کراچی سمیت بلوچستان سے 13 افراد جبری گمشدگی کا شکار ہوئے تھے-

بلوچ نوجوانوں کی جبری گمشدگیوں میں شدت دیکھنے میں آئی ہے جہاں پانچ افراد کراچی سے تین آواران، چار کیچ اور ایک شخص کو خضدار سے لاپتہ کردیا گیا ہے کراچی سے لاپتہ ہونے والوں میں تین طالب علم شاداد بلوچ، دودا الہیٰ، گمشاد بلوچ شامل ہیں-

کراچی یونیورسٹی سے لاپتہ ہونے والے طالب علموں کی جبری گمشدگی کے خلاف جمعہ کے روز کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی کیمپ کا انعقاد کیا گیا جو آج بھی جاری ہیں۔