گذشتہ دنوں پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری لاپتہ ضلع کیچ سے تعلق رکھنے والے کراچی یونیورسٹی کے شعبہ فلسفہ کے طالب علم بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق 7 جون کو کراچی کے علاقے مسکن چورنگی میں گھر پر چھاپہ مار کر لاپتہ ہونے والے دو طالب علم دودا بلوچ ولد الہی بخش اور اس کے ڈیپارٹمنٹ فیلو غمشاد بلوچ ولد غنی بلوچ بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ہیں۔
دودا بلوچ کراچی یونیورسٹی کے شعبہ فلاسفی میں تیسرے سیمسٹر اور غمشاد بلوچ پانچویں سیمسٹر کے طالب علم ہیں، دودا بلوچ کا تعلق ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت سے ہے جبکہ غمشاد بلوچ کا ضلع کیچ کے علاقے مند سے ہے۔
واضح رہے کہ دونوں طالب علموں کی جبری گمشدگی کے خلاف اتوار کے روز سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے کراچی پریس کلب سے سندھ اسمبلی تک مارچ کرنے کی کوشش کی تاہم سندھ پولیس نے مظاہرین کو سندھ اسمبلی کے قریب فوارہ چوک کے مقام روک دیا۔
جہاں مظاہرین نے دھرنا دیا بعدازاں مظاہرین تمام رکاوٹوں کو عبور کرکے سندھ اسمبلی کے سامنے پہنچنے میں کامیاب ہوگئے۔
طلباء کی جبری گمشدگی کے خلاف احتجاجی مظاہرین نے سندھ پولیس کی جانب سے لاپتہ طلباء کی بازیابی کی یقین دہانی کے بعد سندھ اسمبلی کے سامنے احتجاجی دھرنے کو عارضی طور پر ختم کردیا۔
گذشتہ روز مظاہرین اور سی ٹی ڈی حکام کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں پولیس کے اعلیٰ عہدہ دار نہیں آئے جسکے بعد مظاہرین نے وزیراعلیٰ ہاوس کی جانب مارچ کرنے کی کوشش کی، پولیس نے انہیں آگے بڑھنے سے روک دیا تاہم مظاہرین نے وزیراعلیٰ ہاوس جانے کے بجائے سندھ اسمبلی کی جانب مارچ شروع کردیا۔ اس کے بعد پولیس نے مظاہرین کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور مظاہرین کو گرفتار کرکے پولیس تھانہ منتقل کردیا۔
اس حوالے سے وی بی ایم پی کے رہنما و لاپتہ ڈاکٹر دین محمد کی صاحبزادی سمی دین کا کہنا ہے کہ دودا اور گمشاد کے لواحقین کی دھرنے میں کراچی پولیس نے حملہ کرکے تمام مردخواتین بچوں کو تشدد کے بعد گرفتار کیا۔ ابھی ہم تمام ساتھی رہا ہوئے ہیں جبکہ کئی ساتھی زخمی ہونے کی وجہ سے اسپتال میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خواتین کی چادریں سر سے نکال کر اور بغیرجوتوں کے درندوں کی طرح گاڑیوں میں پھینک دیا گیا۔ ہمارے خواتین پر انتہائی نازیبا الفاظ کا استعمال کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم پرامن مظاہرین ہیں اور ہمارے مطالبات بھی قانونی اور آئینی ہیں اور اس ملک میں احتجاج کرنا ہر شہری کاحق ہے۔ سندھ پولیس کا یہ ظالمانہ رویہ ہم کبھی نہیں بھولیں گےاورحکومت سندھ سے درخواست کرتے ہیں کہ اس عمل کےخلاف نوٹس لیں۔