بلوچستان میڈیکل کالجوں کے طلباء سراپا احتجاج

300

بلوچستان میں مختلف میڈیکل کالجوں کے طلباء مطالبات کے حق میں احتجاج پر کررہے ہیں- طلباء کا احتجاجی دھرنا جاری ہیں۔

تعلیی نظام اور تعلیمی اداروں کی خستہ حالی کے باعث بلوچستان کے طلباء آئے روز احتجاج کرتے دکھائی دیتے ہیں- چند روز سے لورالائی میڈیکل کالج کے طلباء اپنے مطالبات کی حق میں دھرنا دئے ہوئے ہیں تو وہیں بولان میڈیکل نرسنگ کالج اور بولان میڈیکل کالج کی طلباء بھی احتجاج پر ہیں-

بلوچستان میں میڈیکل کالجوں کے طلباء جامعات میں سہولیات کی عدم فراہمی انتظامیہ اور جامعہ اسٹاف کی جانب سے طلباء کے ساتھ رویہ کے خلاف احتجاج کرتے دیکھائی دے رہے ہیں-

لورالائی میڈیکل کالج کے طلباء و طالبات نے یونیورسٹی میں سہولیات کی عدم فراہمی و طالبات کو درپیش مشکلات کی باعث جامعہ کے سامنے گزشتہ چھ روز سے احتجاجی کیمپ قائم کرکے دھرنے دیئے ہوئے ہیں-طلباء کا مطالبہ ہے کہ کالج کے پرنسیپل کو تبدیل کرکے طلباء کو جامعہ میں ہاسٹلز سمیت دیکر سہولیات فراہم کئے جائیں-

مظاہرین کا کہنا تھا کہ لورلائی میڈیکل کالج کے پرنسپل اور اسٹاف کا طلباء کے ساتھ ناروا سلوک تعلیم دشمنی کے برابر ہے ایسے لوگوں کو اہم منصب پر فائز کرنے سے پورے تعلیمی نظام درہم برہم ہوجاتی ہے-جبکہ لورلائی میڈیکل کالج میں زیر تعلم طلباء کو ہاسٹلز کی سہولیات بھی میسر نہیں جو طلباء یہاں رہائش پزیر ہیں انہیں پانی و دیگر سہولیات تک میسر نہیں-

ادھر گزشتہ روز بولان میڈیکل میں شعبہ نرسنگ سے تعلق رکھنے والے 23 طالبات کو کالج سے بے دخل کردیا ہے- جس کے خلاف طالبات احتجاج پر بیٹھ گئے ہیں-

مظاہرین کے مطابق بی ایم سی نرسنگ کالج نے سال اول کے 23 طلباء کو دوسرے سمسٹر کے دوران بلاء وجہ کسی نوٹس کے بے دخل کردیا ہے- نرسنگ کالج کے طالبات نے جب انتظامیہ کے اس رویہ کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرائی تو طلباء کو انتظامیہ کی جانب سے ہاسٹل میں داخل نہیں ہونے دیا جارہا-

دوسری جانب بولان میڈیکل کالج کے طلباء نے آج جامعہ میں ہاسٹل کی عدم دستیابی اسکالرشپ اور دیگر انتظامی مسائل جیسی سہولیات کی کمی کے خلاف احتجاجاً کالج بند کر دیا اور دھرنے پر بیٹھ گئے ہیں۔ طلباء نے مطالبات پورے ہونے تک کالج میں دھرنا دینے کا اعلان کردیا ہے-

لورالائی میڈیکل کالج کے طلباء کی حق میں خضدار جھالاوان میڈیکل کالج کے طلباء نےاحتجاج ریکارڈ کرائی مظاہرین نے لورالائی میں احتجاجی دھرنے پر بیٹھے طلباء کے مطالبات کو سننے اور حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے-

یاد رہے اس سے قبل لورالائی میڈیکل کالج، جھالاوان میڈیکل کالج، اور تربت میڈیکل کالج کے طلباء تین ماہ تک پاکستان میڈیکل کمیشن کی جانب سے بلوچستان کی طلباء کے لئے اعلان کردہ مخصوص ٹیسٹ کے خلاف دھرنا دئے ہوئے تھے- میڈیکل شعبہ سے تعلق رکھنے والے طلباء کا کہنا ہے کہ وہ آئے روز احتجاج پر مجبور ہیں جس سے انکی تعلیم پر اثر پڑ رہا ہے جبکہ یہاں بغیر احتجاج کے انتظامیہ انکے مطالبات کو سنجیدہ نہیں لایا جاتا ہے۔

طلباء مظاہرین کا مؤقف ہے کہ بلوچستان میں ایک سازش کے تحت تعلیمی اداروں کو تباہ کیا جارہا ہے جامعہ میں تعینات انتظامیہ اور وی سی پرنسیپل ان تمام تر غیر ادارتی سرگرمیوں میں ملوث ہوتے ہیں جب طلباء انتظامیہ سے پرامن طریقہ سے کوئی مطالبہ کرتے ہیں تو انتظامیہ مسائل حل کرنے کے بجائے طلباء کو تنگ کرنا شروع کردیتے ہیں اور انہیں تعلمی ادارے سے بے دخل کرنے کی دھمکی دیکر خاموش کرانے کی کوشش کی جاتی ہے-

مظاہرین کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت اور نام نہاد عوامی نمائندے جو پارلیمنٹ میں بیٹھے ہوئے انھیں بھی بلوچستان کے سراپاء احتجاج طلباء کی فکر نہیں- جب بلوچ طلباء ان تمام تر حالات سے تنگ آکر پاکستان کے دیگر شہروں میں تعلیم حصول کے لئے جاتے ہیں انہیں تعصب کا نشانہ بناکر لاپتہ کردیا جاتا ہے-

طلباء نے عوامی حلقوں اور نمائندوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ میڈیکل طلباء کی مطالبات کے حق میں جاری عمل میں انکا ساتھ دیکر بلوچستان میں تعلیمی اداروں کو بہتر بنانے کی جہدو جہد کو تیز کریں-