بلوچستان سے مختلف اوقات میں جبری گمشدگی کے شکار ہونے والے پانچ افراد بازیاب ہوگئے ہیں- بازیاب افراد کو مختلف اوقات میںحراست بعد لاپتہ کردیا گیا تھا-
تفصیلات کے مطابق رواں سال 25 اپریل کو آبسر تربت سے جبری گمشدگی کا شکار ہونے والے طالب علم کلیم شریف اور 23 اپریلکو گومازی سے فورسز کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے یوسف اکبر منظر عام پر آگئے ہیں-
دونوں نوجوانوں کا تعلق بلوچستان کے ضلع کیچ سے ہے اور گزشتہ روز بازیاب ہوکر اپنے گھروں کو پہنچ چکے ہیں-
پنجگور سے اطلاعات کے مطابق لاپتہ راشد ولد واحد بخش آج بازیاب ہوگئے ہیں- راشد کی بازیابی کی تصدیق انکے قریبی ذرائع نےکی ہے-
ادھر بلوچستان کے ضلع کیچ سے آمدہ اطلاعات کے مطابق مند گوبرد کے رہائشی لاپتہ دو نوجوان وسیم ولد سلیم اور وسیم ولد شوکتآج بازیاب ہوکر گھروں کو پہنچ گئے ہیں- اسی طرح رواں مہینے بازیاب ہونے والے لاپتہ افراد کی تعداد 16 ہوگئی-
اس سے قبل 21 جون کو بلوچستان سے مختلف اوقات میں جبری گمشدگی کا شکار ہونے والے آٹھ افراد منظر عام پر آگئے تھے جنمیں سے چار افراد بازیاب ہوگئے تھیں تاہم چار افراد تاحال نوشکی سی ٹی ڈی کے تحویل میں ہیں کراچی سے جبری گمشدگی کےشکار تین افراد 23 جون کو بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ہیں، جن میں علی ولد بخشی، اسرار ولد انورعمر اور نواز علی ولد ناصرشامل ہیں-
نوشکی میں سی ٹی ڈی کے حوالے کئے گئے افراد میں پیرجان ولد سردو سکنہ ایرو، پسند علی ولد چار شمبے سکنہ کساک بلیدہ،عبدالصمد ولد رحیم بخش سکنہ ایریکان، پھلان حان ولد خدا بخش شامل ہیں -تاہم پولیس کی جانب سے ان افراد پر عائد کئے گئےکسی بھی طرح کی کیس کی تفصیلات میڈیا کو فراہم نہیں کئے گئے ہیں-
خیال رہے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے واقعات تسلسل کیساتھ رپورٹ ہورہے ہیں، جہاں گذشتہ دنوں چند افراد بازیاب ہوکراپنےگھروں کو پہنچ گئیں وہی ایک بڑی تعداد کو جبری گمشدگی کا نشانہ بھی بنایا گیا۔رواں مہینے مختلف علاقوں سے پندرہ کے قریبافراد کے جبری گمشدگی کی خبریں موصول ہوئی ہیں-
جبری گمشدگیوں کے خلاف آواز اٹھانے والی تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے مطابق سینکڑوں کی تعداد میں بلوچ خواتین وبچےپاکستانی خفیہ اداروں کے حراست میں ہیں جنہیں نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا ہے-