کیچ اور کراچی سے 4 افراد فورسز کے ہاتھوں لاپتہ

738

پاکستانی فورسز نے بلوچستان کے ضلع کیچ اور سندھ کے مرکزی شہر کراچی سے چار افراد کو جبری گمشدگی کا نشانہ بناکر نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔

تفصيلات کے مطابق پاکستانی فورسز نے ضلع کیچ کے علاقے کولواہ اور کراچی سے چار افراد کو حراست میں لے کر لاپتہ کیا ہے جن کے بارے میں اہلخانہ کو کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی جاری ہے۔ لاپتہ ہونے والوں کی شناخت فضل ولد محمد علی، سہیل احمد ولد محمد حیات، سلمان ولد عثمان اور صدیق ولد جمعہ کے ناموں سے ہوئی ہے۔

ان میں سے فضل کو ضلع کیچ کے علاقے کولواہ بدرنگ سے حراست میں لیا گیا ہے جبکہ سہیل احمد کو کراچی کے علاقے رحمان گوٹھ اور سلمان و صدیق کو کراچی کے علاقے ملیر سے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا ہے۔

سلمان و صدیق کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ مذکورہ دونوں نوجوان پیر و منگل کی درمیانی شب اس وقت لاپتہ ہوئے جب وہ بحریہ ٹاون کی جانب گاڑی میں نکلے تھے۔ جبکہ بلوچ نیشنل موومنٹ کے انفارمیشن سیکرٹری قاضی ریحان نے سماجی رابطوں کی سائٹ پر لکھا کہ مذکورہ نوجوانوں کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا ہے۔

قاضی ریحان کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا گیا ہے کہ مذکورہ نوجوانوں کو پولیس اور سادہ لباس میں ملبوس انٹیلی جنس اہلکار اپنے ہمراہ لے جارہے ہیں۔

تاہم حکام کی جانب سے تاحال اس حوالے سے کوئی موقف سامنے نہیں آیا ہے۔

خیال رہے کہ حالیہ مہینوں سے بلوچوں کی جبری گمشدگی کے کیسز میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے جہاں کئی افراد کو ناصرف بلوچستان سے حراست میں لیا گیا ہے بلکہ سندھ اور پنجاب میں مختلف جبری گمشدگیوں کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔

طلبہ تنظیموں کا موقف ہیں  کہ حالیہ کچھ وقتوں سے جتنے بھی کیسز رپورٹ ہوئے ہیں ان میں اکثریت طالب علموں کی ہے جو ایک منصوبے کے تحت کئے جارہے ہیں۔