کراچی و ہوشاپ سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں خواتین کی جبری گمشدگی کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جبکہ بلوچ رہنماؤں کی جانب سے اس عمل پہ شدید تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔
اس حوالے سے بلوچ نیشنل موومنٹ کے سابق چیئرمین خلیل بلوچ نے گذشتہ شب سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پہ ایک بیان میں کہا بلوچ قوم کے شعور نے غیر فطری ریاست کو مجبور کر دیا ہے کہ وہ بلوچ خواتین کو جبری گمشدگیوں اور جعلی الزامات کا نشانہ بنائے۔
انہوں نے کہا ہمیں پاکستان سے بہتر رویے کی توقع نہیں تھی اور نہ ہی کریں گے لیکن یہ صورت حال قومی جدوجہد میں مزید مضبوطی کا تقاضا کرتی ہے۔
دوسری بلوچ یکجہتی کمیٹی تمپ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ حبیبہ پیر جان سمیت بلوچ خواتین کی جبری گمشدگیوں میں تیزی سے اضافہ تشویشناک ہے، بلوچ خاندان حالات کی خرابی کی وجہ سے اپنے آبائی علاقوں سے ہجرت کرکے شہروں میں منتقل ہوئے لیکن وہاں سے بھی ریاستی ادارے اُن کو اغواء کر رہے ہیں ۔
بلوچ خواتین اِن حالات میں بلوچستان کے سیاست میں صف اول کا کردار ادا کررہے ہیں اور اُن کو سیاسی جہدوجہد سے روکنے کے لئے نشانہ بنایا جا رہا ہے ، بلوچستان میں تسلسل سے ایسے واقعات ہورہے ہیں لیکں دور دراز علاقوں اور مواصلات کے ذرائع نہ ہونے کی وجہ سے بہت کم رپورٹ ہوتے ہیں ۔