وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4672 دن ہوگئے، نوغے خضدار سے سیاسی سماجی کارکن محمد رفیق بلوچ اور عباس علی بلوچ نے کیمپ آکر اظہاریکجتی کی۔
وی بی ایم پی کے رہنما ماما قدیر بلوچ نے وفود سے مخاطب ہو کر کہا کہ بلوچستان میں خفیہ اداروں کی جانب سے ظلم کی ہولی کھیلی جارہی ہے اس بارے میں ان گمشدگیوں میں خفیہ ایجنسیوں ایف سی اور سی ٹی ڈی کے ملوث ہونے کے ثبوت مل چکے ہیں لیکن قابض کی فوج اور ایجنسیوں نے کسی کو خاطر میں لائے بغیر بلوچستان میں ننگی جارحیت جاری رکھی ہوئی ہے جبکہ پاکستان کی مرکزی حکومت بھی مسئلے پر بار بار اپنے بیانات تبدیل کرتی چلی آرہی ہے۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ حکومت چند افراد کی گمشدگی ظاہر کرتی ہے اور ان افراد کے بارے میں بھی یہ کہتی ہے کہ وہ پاکستانی فورسز کے پاس نہیں ہیں حالانکہ حقیقت میں 53 ہزار سے زاہد افراد پاکستانی عقبوبت خانوں میں قید ہرروز موت کا سامنا کررہے ہیں لیکن پاکستانی حکومت انتہائی مجرمانہ انداز میں اس معاملے پر انکاری ہے عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جونکنےکے لیے متعدد اجلاس منعقد کیے اور کئی کمیٹیاں بھی تشکیل دیں لیکن کوئی بھی کمیٹی آج تک اپنی رپورٹ پیش نہیں کرسکی ہے کیونکہ بلوچستان ایک چھاؤنی کی شکل اختیار کر چکا ہے جہاں تمام فیصلے فوج اور ایجنسیوں کے ہاتھ میں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہاں فوج اور اس کے حواریوں کی ننگی جارحیت کے خلاف کوئی آواز اٹھائے تو اسے نشان عبرت بنایا جاتا ہے دوسری جانب انسانی حقوق کے ادارے کا کردار ماسوائے سالانہ رپورٹ کے سوا کچھ نہیں ہے آے روز بلوچستان میں طلباء اساتذہ وکلا ڈاکٹرز سیاسی کارکن اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد پاکستانی ایجنسیوں کے ہاتھوں آغوا قتل ہوتے آرہے ہیں ۔اس لیے لواحقین اور بلوچ قوم کو پاکستانی عدلیہ پارلیمنٹ اور دیگر اداروں سے کوئی امید نہیں