داد جان کے قاتلوں کی عدم گرفتاری پر سی پیک روٹ بند کرنے کا عندیہ

307

بلوچستان کے ضلع پنجگور میں نوجوان فٹبالر داد جان کی قاتلوں کی عدم گرفتاری کے خلاف لواحقین اور مقامی افراد کا دھرنا چھٹے روز بھی جاری رہا۔ دھرنے میں خواتین، بچوں، طالب علموں کے علاوہ مختلف سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے کارکنان اور رہنماء اظہار یکجہتی کے طور پر شریک ہیں –

آج لواحقین اور مختلف جماعتوں کے مقامی قائدین نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر داد جان عنایت کے قاتلوں کو 72 گھنٹوں کے اندر گرفتار نہ کیا گیا تو سی پیک روڈ کو مکمل بند کرکے احتجاجی دھرنا وہاں منتقل کرینگے –

خیال رہے کہ گذشتہ چھ دنوں سے جاری دھرنے کی وجہ سے ڈپٹی کمشنر، ڈی پی او، خزانہ اور اہم سرکاری دفاتر کو جانے والا راستہ بند ہے –

تفصیلات کے مطابق آل پارٹیز، شہری ایکشن کمیٹی، شہید دادجان فار جسٹس کمیٹی، فٹ بال ایسوسی ایشن، انجمن تاجران، سول سوسائٹی سمیت حق دو تحریک کے نمائندوں نے آج اپنے پریس کانفرنس میں قاتلوں کی جلد از جلد گرفتاری کا مطالبہ کیا –

انکا کہنا تھا کہ پنجگور کے عوام ظلم جبر ناانصافی دادجان کے قاتلوں کی عدم گرفتاری منشیات کی فروانی اور مسلح جھتوں کے خلاف احتجاج کررہے ہیں، پنجگور میں ایک سال کے دوران درجنوں افراد قتل ہوئے اوراج تک کسی ایک شہری کا قاتل گرفتار نہیں ہوا-

انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک میں دن دہاڑے خدابادان میں نوجوان فٹبالر دادجان کو شہید کیا گیا، جس کے خلاف آج پورا پنجگور سراپا احتجاج ہے، اس مسئلے پر دھرنے کو آج چھ دن ہوگئے ہیں مگر کوئی بھی سرکاری شخصیت اور ادارے کا سربراہ حال پرسی کرنے تک نہیں آیا، جو حکومتی اداروں کی بے حسی لاپراوہی کی انتہا ہے-

انہوں نے کہا کہ پنجگور میں بدامنی کے ذمہ دار مسلح جھتے ہیں جو پنجگور کے بے گناہ شہریوں کے قتل عام میں ملوث ہیں- مسلح جھتوں کو فوری طور پر غیر مسلح کرکے انکے خلاف کارروائی کی جائے- مسلح جھتوں کی موجودگی میں شہر میں امن کا قیام ناممکن ہے امن کی بحالی اور شہریوں کے جان ومال کے تحفظ کے لیے ریاست اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں ناکام ہوچکا ہے پولیس، لیویز، ایف سی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو تنخواہ عوام کے تحفظ کے لیے دی جاتی ہے –

انہوں نے کہا کہ ملک کے دیگر حصوں میں جب بھی کوئی واقعہ ہوتا ہے توعدالتیں حرکت میں آجاتی ہیں، مگر پنجگور کے واقعات سے انہیں کوئی دلچسپی نہیں ہے یہ دھرنا اسوقت تک جاری رہے گا، جب تک داد جان بلوچ کے قتل گرفتار اور مسلح جھتوں کوغیر مسلح نہیں کیا جاتا ہے ہم پرامن اور جمہوری جدوجہد جاری رکھیں گے قانون اور آئین کی بالادستی کو قائم کیا جائے-

انہوں نے اعلان کیا کہ اگر 72 گھنٹوں کے اندر اندر داد جان عنایت کے قاتلوں کو گرفتار نہ کیا گیا تو احتجاجاً سی پیک روڈ کو ہرقسم کے ٹریفک کے لیے بند کرکے غیر معینہ مدت تک دھرنا دینگے-