تربت: بلوچ خاتون نور جان کی عدم رہائی کے خلاف شاہراہ بدستور بند

358

بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں ڈی بلوچ کے مقام پر گوادر اور کراچی جانے والا شاہراہ پر دھرنا تیسرے روز بھی جاری رہا جس کے سبب کیچ کا کراچی اور گوادر سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے اور کئی مسافر اور مال بردار گاڑیاں پھنس گئیں –

دھرنے میں حق دو تحریک، سول سوسائٹی کے علاوہ خواتین، طلباء اور طالبات بھی شریک ہیں اور لوگوں کی اظہار یکجہتی کے طور پر آمد کا سلسلہ جاری ہے –

دریں اثناء آج شہر میں مکمل شٹرڈاؤن ہڑتال بھی رہا اور تمام کاروباری مراکز بند رہے –

دھرنے کے مقام سے حق دو تحریک کے ترجمان صادق فتح زامرانی نے کہا کہ کل شہر میں کوئی ہڑتال نہیں ہوگا اگر کل تک نور جان کی رہائی عمل میں نہیں لایا گیا تو شام کو نور جان کی لواحقین اور تمام سیاسی پارٹیوں سے ملکر آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے –

حق دو تحریک کے رہنماؤں نے دھرنا شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حبببہ پیر جان کی بازیابی خوش آئند ہے لیکن نور جان کی رہائی تک یہاں احتجاج جاری رہے گا –

انہوں نے سرکار کی طرف سے نور جان پر لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ خودکش جیکٹ، بارود، ہینڈگرینڈ اور دس کلاشنکوف تو دور کی بات اگر نور جان ایک ہاتھ میں ایک کلاشنکوف ہوتی تو وہ تمھارا مقابلہ کرتی کیونکہ ایک بلوچ بزدل نہیں ہوتی –

انکا کہنا تھا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ ریاست کا بیانیہ جھوٹ پر مبنی ہے اور خوف کا ماحول بنانے کی کوشش ہے –

انکا کہنا تھا کہ جب یہاں اس طرح کا ظلم اور جبر ہوگا تو شاری پیدا ہونگے جو جسم پر بم بند کر پھٹ جاتے ہیں –

منتظمین نے کہا کہ دھرنے کے خلاف منفی پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے لیکن عوام باشعور اور منظم ہے –