بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے نظرآباد میں بلوچ شاعرہ حبیبہ کی جبری گمشدگی اور عدم بازیابی کے خلاف تربت مند مین شاہراہ پر مقامی خواتین اور بچوں نے دھرنا دے کر شاہراہ بند کر دی ہے –
جس کے سبب تربت اور ایران سے متصل تحصیل مند کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے –
خیال رہے کہ بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب سندھ کے مرکزی شہر کراچی کے علاقے گلشن مزدور سے پاکستانی فورسز نے بلوچی زبان کی شاعرہ حبیبہ پیر جان کو گھر سے جبری لاپتہ کیا-
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک وائرل وڈیو میں حبیبہ کی بیٹی کے مطابق انکی والدہ کو بدھ کی شب گھر سے اغوا کیا گیا۔ کچھ لوگوں نے ہمارے گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا، جب میں نے کھڑکی سے دیکھا تو چند گاڑیاں اور رینجرز اہلکار موجود تھے۔ جب والدہ نے دروازہ کھولا تو اہلکار انہیں ایک طرف لے گئے اور پوچھ گچھ کی۔
حنا کے مطابق رات کی تاریکی میں گھر آنے والے اہلکار لیپ ٹاپ اور موبائل وغیرہ بھی اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔
بیٹی کے مطابق اگر میری والدہ کو باعزت رہا نہیں کیا گیا تو خاندان سمیت احتجاجاً شاہراہوں پر دھرنا دونگی –
واضح رہے کہ رواں مہینے بلوچ خواتین کی جبری گمشدگی کا دوسرا واقعہ ہے –
ضلع کیچ کے علاقے ھوشاب سے چار روز قبل نور جان بلوچ نامی عورت کی جبری گمشدگی اور بعد ازاں سنگین الزامات اور مقدمات قائم کرنے پر مکران، کوئٹہ شاہراہ گذشتہ چار دنوں سے بدستور بند ہے-
دوسری جانب سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر بلوچستان سمیت دنیا بھر سے بلوچ خواتین کی جبری گمشدگیوں کے خلاف بلوچ، سندھی پشتون سوشل میڈیا ایکٹیویسٹس اور دیگر مکاتب فکر کے لوگ اپنے غم غضہ کا اظہار کررہے ہیں –