ایک رپورٹ کے مطابق کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر اضلاع میں پانی کی کمی سب سے بڑا مسئلہ بن چکا ہے، زیر زمین پانی کی سطح ہر گزرتے دن کے ساتھ نیچے گرنے سے بلوچستان کے تمام اضلاع میں پانی کی کمی ہو رہی ہے۔
انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر (آئی یو سی این) کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ دو دہائی میں بلوچستان کی زیادہ تر سرسبز و شاداب چراگاہیں پانی کی کمی کے باعث صحراؤں میں تبدیل ہو چکی ہیں۔
آئی یو سی این بلوچستان چیپٹر کے سابق سربراہ ڈاکٹر فیض کاکڑ نے بتایا کہ اگر زیر زمین پانی کی سطح کو روکنے کے لیے مناسب اقدامات نہ کیے گئے تو کوئٹہ شہر بھی صحرا میں تبدیل ہو سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق کوئٹہ، پشین، قلعہ عبداللہ، قلات، مستونگ، خضدار، لورالائی اور صوبے کے دیگر اضلاع میں پانی کی سطح تیزی سے کم ہورہی ہے۔
دوسری جانب بعض ماہرین کا خیال ہے کہ ڈیموں کی تعمیر سے پانی کی گرتی ہوئی سطح کو برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔ پانی کی دیکھ بھال کے ماہر انجینئر برکت اللہ کاکڑ نے کہا کہ کوئٹہ اور دیگر اضلاع میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی طرف سے ڈیموں کی تعمیر درست سمت میں ایک قدم ہے۔
جبکہ بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی اور کوہلو میں پانی کی کمی کے باعث لوگ آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں جس سے بچوں میں ڈائریا کی وباء پھیل گئی ہے۔ گزشتہ دنوں میں خاتون سمیت دو افراد جاں بحق ہوگئے ہیں-
زرائع کے مطابق متاثرہ لوگوں کو ادویات فراہم کی گئی ہیں لیکن ضلع میں صاف پانی کی قلت سے لوگوں کو شدید پریشانی میں مبتلاء ہیں جبکہ کئی وبائیں جنم لینے کا خطرہ ہے –