بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے سری کلگ گورکوپ میں خسرہ وباء پھیلنے سے گاؤں میں رہائش پزیر ایک ہی خاندان کے بچے متاثر ہوئے ہیں- متاثرہ خاندان نے حکومت اور انتظامیہ سے مدد کی درخواست کرتے ہوئے بچوں کو فوری طور پر علاج کرنے کا مطالبہ کیا –
مقامی ذرائع کے مطابق پہلے یہ لوگ پہاڑی علاقوں میں بکریاں چراتے تھے لیکن دو سال پہلے اُنہیں سیکیورٹی کے نام پر فورسز نے سری کلگ گاؤں منتقل کیا۔
ذرائع کے اس خاندان میں ایک جان لیوا مرض (خسرہ) پھیل چکا ہے جو انتہائی خطرناک ثابت ہو رہا ہے زیادہ تر لوگ اس مرض میں مبتلا ہونے کی وجہ سے تربت سول ہسپتال کا رُخ کر رہے ہیں لیکن غربت کی وجہ سے یہ لوگ اپنا علاج نہیں کرسکتے۔
علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کو چاہیے کہ خسرہ سے بچاؤ کیلئے مذکورہ علاقے میں ریسکیو بھیج کر انکی مدد کرے بصورت دیگر خسرہ وباء دیگر علاقوں تک پھیل سکتا ہے –
خیال رہے کہ کورگوپ سمیت ضلع کیچ کے کئی علاقوں میں بینادی طبی سہولیات کی عدم فراہمی کے سبب مریضوں کو ضلعی ہیڈکوارٹر تربت لایا جاتا ہے – تاہم بعض لوگ تربت تک آنے کی اخراجات برداشت نہیں کرسکتے ہیں اور جان کی بازی ہار جاتے ہیں –
واضح رہے کہ ماضی میں بلوچستان کے متعدد علاقوں سے خسرے کی وباء سے متاثرہ افراد کی خبریں تواتر سے موصول ہوتی رہی ہے جن میں بڑی میں بچے شامل ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بیماری خشک سالی اور علاقے میں بارشیں نہ ہونے کے باعث ہر وقت اُڑتی ہوئی گرد و غبار سے پیدا ہوتی ہے جو کمزور اور حساس بچوں کو سب سے پہلے نشانہ بناتی ہے۔
بچوں میں جب ایک دفعہ یہ وباء پھیل جاتی ہے تو پھر معیاری اور طاقتور اینٹی بائیوٹیک ادویات بچوں کو دینے سے ہی یہ روکی جاسکتی ہے اور ادویات کا کورس مکمل کرانے سے یہ چیز رک سکتی ہے۔
سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں صحت کے حوالے سے سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ خسرہ جیسے بیماریوں کا کسی بھی ملک میں آرام سے علاج کیا جاتا ہے لیکن بلوچستان میں اس جیسے بیماریاں بچوں کی اموات کا تواتر سے سبب بنتی رہی ہیں