کراچی سے بلوچ ڈاکٹر کو حراست میں لینے کے بعد جبری طور پر لاپتہ کردیا گیا۔
لاپتہ ہونے والے ڈاکٹر کی شناخت ڈاکٹر دلدار بلوچ کے نام سے ہوئی ہے جو بلوچستان کا رہائشی ہے اور کراچی میں شعبہ قلبی کے طالب علم ہیں-
دوسری جانب بلوچ ڈاکٹر فورم نے ڈاکٹر امداد کی غیر قانونی حراست و گمشدگی کی شدید مزمت کرتے ہوئے سندھ حکومت سے بلوچ ڈاکٹر کی فوری طور پر بازیابی کا مطالبہ کیا ہے-
بلوچ ڈاکٹر فورم کے جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر چوبیس گھنٹے کے اندر ڈاکٹر دلدار بلوچ کو منظر عام پر نہیں کایا گیا تو بی ڈی ایف شدید احتجاج کا اعلان کریگی-
یاد رہے آج ہی کے مختلف شہروں میں بلوچ طلباء کی جبری گمشدگی و ہراسگی کے مختلف واقعات سامنے آئے ہیں-
آج صبح بلوچستان سے تعلق رکھنے والے طالب علم بیبرگ امداد لاہور سے جبری لاپتہ کیے گئے، بیبرگ امداد کی خفیہ اداروں کے ہاتھوں اغواء کی مبینہ فوٹیج بھی سوشل پر سامنے آئی ہے-
طالب علم کی جبری گمشدگی کے خلاف ساتھی طلباء نے لاہور کے پنجاب یونیورسٹی کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا جبکہ دوسری جانب طلباء اور سیاسی حلقوں کی جانب سے لاپتہ ڈاکٹر دلدار اور بیبرگ امداد کی جبری گمشدگی کے خلاف ٹوئٹر پر ٹرینڈ جاری ہے-
اسی طرح بلوچ طلباء کو ہراساں کرنے اور تشدد کرنے کا ایک اور واقعہ ڈیرہ غازی خان کے غازی یونیورسٹی میں پیش آیا ہے جہاں پنجاب پولیس کی جانب سے بلوچ طلباء و طالبات کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے-
غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان میں زیر تعلیم بلوچ طلباء کے مطابق بلوچ طلباء ایک اسٹڈی سرکل میں مصروف تھیں کہ پولیس نے آکر تشدد کا نشانہ بنایا واقعہ کے خلاف طلباء نے جامعہ کے مرکزی دروازے پر دھرنا دیا-
بلوچ طلباء کیساتھ ہراسگی کے واقعات پہلے بھی پیش آتے رہے ہیں اس سے قبل بلوچ طلباء لاہور اور کراچی سے جبری گمشدگی کے شکار ہوئے ہیں-
سیاسی و سماجی حلقوں نے سیکورٹی اداروں کی جانب سے بلوچ طلباء کے خلاف کریک ڈاؤن کی شدید مذمت کرتے ہوئے لاپتہ طلباء کی بازیابی کا مطالبہ کیا ہے-