نوکنڈی واقعہ کے خلاف نیشنل پارٹی اور بی ایس او پچار کا احتجاج

216

گذشتہ دنوں نوکنڈی میں پاکستانی فورسز کے ہاتھوں بلوچ ڈرائیور کی قتل اور فائرنگ کے خلاف بلوچستان بھر میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں – بدھ کے روز نیشنل پارٹی اور بی ایس او پچار کے زیر کوئٹہ سمیت بلوچستان کے بیشتر شہروں میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے –

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق تربت، نوشکی، چاغی، قلات، خضدار اور دیگر شہروں میں پارٹی کارکنوں کی بڑی تعداد نے جمع ہوکر احتجاج کیا –

اس موقع پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی رہنماؤں نے کہا کہ نوکنڈی میں نہتے بلوچ مزدوروں کا قتل کی تحقیقات کی جائے – یہ حالات کا بدترین جبر ہیں کہ معدنی دولت سے مالا مال سرزمین کے باسی زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں، جابر حکمران سہولت پہنچانے کے بجائے بلوچ عوام کو دو وقت کی روٹی سے محروم کررہے ہیں، چاغی اور نوکنڈی امیر ترین سرزمین ہیں اس سے کروڑوں لوگ مستفید ہوسکتے ہیں مگر چاغی کے لوگ بھوک اور پیاس سے مررہے ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ ریاست کو ماں کہا جاتا ہے کیونکہ ریاست اپنے باسیوں کو زندگی کی تمام سہولیات پہنچانے کی ذمہ دار ہے لیکن بلوچستان میں ریاست کا کردار دشمن جیسا ہے، ایک کروڑ تئیس لاکھ بلوچستان کے عوام ایک قومی وطنی پارٹی کا تقاضا کرتے ہیں، ریکوڈک اور سیندک لیلام کرنے میں باپ یا باپ کے ہمنوا شامل ہیں، ایسے جماعتوں کے لیے یہ شرم کا مقام ہے جو راتوں کو سودا بازی اور دن کو ساحل وسائل کا شور مچاتے ہیں، نیشنل پارٹی اپنے عوام اور دانش ور طبقہ سے یہ اپیل کرتی ہے کہ اس پارٹی کو مضبوط اور توانا بناکر بلوچ وسائل اور سرزمین کا تحفظ کیا جائے کیونکہ نیشنل پارٹی ہی بلوچ سرزمین اور وسائل کے تحفظ کا ضامن ہے۔

رہنماؤں نے کہا کہ نیشنل پارٹی ایسے سانحات کے خلاف احتجاج کرتی رہیں گی، حکومت کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ نیشنل پارٹی پورے صوبے میں پر امن احتجاج کررہی ہے لیکن اگر رویہ اور پالیسی نہیں بدلے گئے تو جو ہوگا اس کی زمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ بلوچوں پر فورسز وہ ظلم ڈھارہی ہے جو یزیدنے نہیں ڈھائے تھے۔ جس معاشرے میں انصاف نہ ہو اور اس میں کرپشن ہو تو ایسے معاشرے میں بسنے والے یا اس کے خلاف جدوجہد کرکے اپنے معاشرے کی اصلاح یا جدوجہد کے جو بھی ذرائع اسے میسر ہوں وہ انہیں بروئے کارلائے۔

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے خطاب کرتے ہوئے بی ایس او پچار کے رہنماؤں نے کہا کہ بلوچ سرزمین کے وسائل کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جارہا ہے اور بلوچ نوجوانوں کا قتل عام بھی دونوں ہاتھوں سے کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماہ رمضان جیسے مقدس مہینے میں نوکنڈی کی دلخراش واقعہ کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ وفاق کی طرف سے بلوچستان کو ریکوڈک اور سینڈک کے منصوبے میں پچیس فیصد منافع دینے کا دعویٰ کیا گیا لیکن بجائے صوبے میں ترقی کے جالیں بچھانے، بلوچستان کو لاشیں تحفے میں مل رہا ہے۔ نام نہاد ترقی کے نام پر عام لوگوں کا قتلِ عام ہورہا ہے۔ بلوچوں کی اپنی سرزمین پر نسل کشی کی جارہی ہے۔

مقررین نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بی ایس او پجار کی قیادت ہر ظلم وستم کے خلاف سلاسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے رہے گی۔ ہر پلیٹ فارم کو بروئے کار لاتے ہوئے اس منظم ریاستی جبر کے خلاف آواز بلند کرتی رہے گی۔