بدھ کے روز بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کی جانب سے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سمیت دیگر شہروں میں نوکنڈی واقعہ کے خلاف احتجاج کیا گیا –
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق نوشکی، خضدار، پنجگور اور دیگر شہروں میں ریلیاں نکالی گئی۔
کوئٹہ سمیت دیگر شہروں میں احتجاجی مظاہروں سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی رہنماؤں نے نوکنڈی میں نہتے بلوچ مزدوروں پر فورسز کی فائرنگ اور تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں دو وقت کی روٹی کے لیے سینوں میں گولیاں مار دی جاتی ہیں –
انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات ناقابل قبول ہیں، ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے –
انہوں نے اس اقدام کو بلوچ دشمنی سے اظہارِ نفرت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب سے پاکستان وجود میں آئی ہے تب سے آج تک بلوچ قوم کے خلاف سربستہ ہے۔ نوکنڈی واقعہ بلوچستان میں کوئی نئی بات نہیں ہے یہ عمل سیکورٹی فورسز کی جانب سے تسلسل کے ساتھ جاری ہے۔
انہوں نے کہا ہے ملک کے اداروں کی جانب سے اپنے عوام پر اندھادھند فائرنگ آئین پاکستان، اخلاقی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے سوا کچھ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ معصوم ڈرائیوروں کے گاڑیوں کو ناکارہ بناکر انہیں تپتے دھوپ میں چھوڑنا کسی انسانی المیہ سے کم نہیں ہے، انہوں نے کہا ہے کہ ملکی اداروں میں شامل نفرت انگیز ذہنیتوں کی نشاندہی کی جائے انہیں کھڑی سے کھڑی سزا دی جائے۔
انہوں نے کہا ہے کہ بلوچستان کے وارث ہم یہاں کے ساحل وسائل بارڈر اور بارڈر کا کاروبار ریاست پاکستان کی دی ہوئی نہیں ہمیں خدا نے دیا ہے اس کاروبار کے ذریعے اپنے بچوں کی زندگیاں چلانا ہمارا آئینی انسانی حق ہے بلوچستان کی نیم سے زیادہ ابادی اس وقت بے روزگار ہیں ملک کے پاس کوئی روزگار کے ذرائع نہیں ہم نے اپنی تحت جو کاروبار بنایا ہے وہ ہمارا حق ہے اس پر قبضہ کرنے اور اس کاروبار کے کرنے پر ہمیں قتل کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ملکی طرز حکمرانی بلوچ قوم دوشمنی کا سامنا اس طرح کے عمل کی روک تھام کیلئے بلوچ قوم کو یکجہتی کی ضرورت ہے اس طرح کے واقعات سے نجات کیلئے قربانیوں کی ضرورت ہے سوئے ہوئے کسی شخص کو نہیں ملے گی ہمیں جدوجہد کا رستہ اپنانا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ذمہ دار ادارے انکا نوٹس لیں-