بلوچ نیشنلسٹ آرمی کے ترجمان مرید بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ شاری بلوچ کی عظیم قُربانی پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کو “گودیِ وطن” کے خطاب سے نوازتے ہیں۔ قبضہ گیر دُشمن اور ان کے سامراجی آلہ کار چین کے خلاف گودی وطن فدائی شاری بلوچ عُرف برمش بلوچ کی قُربانی نے بلوچ مسلح مزاحمت کو ایک نئی جہت فراہم کی جو بلوچ سماج اور دنیا کے مظلوم اقوام کے لئے ایک رول ماڈل بن گئی ہیں۔ پاکستانی قبضے کے خلاف فدائی حملوں کو بلوچ نیشنلسٹ آرمی ایک موثر ہتھیار سمجھتے ہوئے بی ایل اے مجید بریگیڈ کی اخلاقی حمایت اور عملی مدد جاری رکھے گی۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم اس وقت مزاحمت کے اس دور سے گزر رہی ہے جہاں قوم کا ہر ایک فرد مسلح جدوجہد کو ہی پاکستانی مظالم کا جواب سمجھتی ہے۔ دشمن جب غیر مہذب ہو اور وہ صرف بندوق کے زور سے مقبوضہ اقوام کو زیر کرنے کو اپنی فتح سمجھے تو ایسے دشمن کو بندوق سے ہی سبق سکھانے کا طریقہ موثر ہوسکتا ہے اور یہی وہ ایک راستہ ہے جو دشمن کو تکلیف پہنچا سکتا ہے۔ جنرل اسلم بلوچ نے اپنے واضح پیغام میں دشمن کو یہی سمجھانے کی کوشش کی کہ اب تک بلوچ قوم آپ کے غیر مہذب روئیے کے جواب میں صبر سے کام لے رہی ہے مگر جب آپ اِسی طرح ہماری قومی بقاء کو طاقت کے ذریعے دباکر کُچلنے کی کوشش کریں گے تو ہمیں بھی مجبوراً اپنے وطن اور قوم کی دفاع میں نہ چاہتے ہوئے بھی راست قدم اٹھانا پڑے گا جس کو دشمن نے شائد ہماری کمزوری سمجھ کر نظر انداز کردیا لیکن آج بلوچ نوجوان مرد و خواتین بے دریغ اپنی دھرتی ماں اور بلوچی ننگ کی پاسبانی کررہے ہیں جو دشمن کے لئے ایک سبق ہونا چاہئیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چین کو کئی مواقعوں پر ہماری طرف سے واضح پیغام دیا گیا ہے کہ بلوچ سرزمین ایک مقبوضہ وطن ہے جہاں پر بلوچ قوم اپنی قومی آزادی کی جنگ کو آگے بڑھا رہے ہیں اور دشمن کے خلاف مزاحمت کررہے ہیں۔ پاکستان کے ساتھ ہماری دشمنی ہمارے وطن کے قبضے سے مشروط ہے اور جو بھی بلوچ وطن کی غُلامی اور بلوچ قوم پر مظالم میں پاکستان کی شراکت داری کرے گا وہ دشمن تصور ہوگا لیکن چین اپنے سامراجی عزائم کے ساتھ اب بھی بلوچ وطن سے دستبردار نہیں ہوا لہٰذا وطن اور قوم کے دفاع میں دنیا کے تمام قوانین ہمیں ان کے خلاف مزاحمت کرنے کا جواز فراہم کرتے ہیں اور ہم یہ حق محفوظ رکھتے ہیں کہ قبضہ گیر سمیت قبضے کی مضبوطی میں مدد فراہم کرنے والی قوتوں کے خلاف حملے کریں۔ بلوچستان کی آزاد حیثیت کی بحالی سے پہلے پاکستان کے ساتھ کوئی بھی تجارتی معاہدے کا بلوچ پابند نہیں اور نہ ہی بلوچ قوم کسی بھی بیرونی سرمایہ کاری کو بلوچستان میں برداشت کرے گی لہٰذا اس جنگ میں فریق بننے کی بجائے چین سمیت تمام بیرونی سرمایہ کار مقبوضہ بلوچستان کی آزاد حیثیت کی بحالی تک بلوچ وطن سے فاصلہ اختیار کریں۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچ نوجوانوں نے وطن اور قومی دفاع میں اپنی بہادری اور قومی غیرت سے کم از کم اس چیز کو واضح انداز میں ثابت کردیا ہے کہ ہم دشمن پر کہیں اور کسی بھی وقت حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور یہ سلسلہ بلوچستان کی آزادی تک اسی تسلسل سے جاری رہے گی۔