سانحہ چاغی کے خلاف کوئٹہ میں ریلی و احتجاجی مظاہرہ

559

نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے سریاب روڈ پر احتجاجی ریلی نکالی گئی اور دھرنا دیا گیا۔

جمعرات کے روز سانحہ چاغی کے خلاف نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں سریاب روڈ ڈگری کالج سے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی، ریلی کے شرکاء سریاب روڈ سے ہوتے ہوئے بلوچستان یونیورسٹی کے سامنے دھرنے کی شکل اختیار کر گئے-

احتجاجی دھرنے میں نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی رہنما ثناء بلوچ، طاہر ہزارہ، بیبرگ بلوچ، بے نظیر بلوچ، لاپتہ فیاض بلوچ کی بیوی نرگس فیاض، پی ایس ایف کے بایدین کاکڑ، بلوچ وومن فورم کے سلطانہ بلوچ نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا-

انہوں نے کہا کہ چاغی و نوکنڈی واقعہ اپنی نوعیت کے ایک افسوس ناک سفاکانہ اور جبر و تشدد کا واقعہ ہے، اس واقعہ کے ذمہ دار وہ لوگ ہیں کہ جو اپنے آپ کو ہماری محافظ کہتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ ہمارے محافظ نہیں بلکہ ہمارے قاتل ہیں-

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں اجتماعی نسل کشی اپنے عروج پر ہے ایسا کوئی ایک دن بھی نہیں کہ جہاں کہیں بھی کوئی بلوچ لاپتہ نہ کیا گیا یا ان کو ٹارگٹ نہ کیا گیا ہو، اس طرح کے واقعات ریاستی سیکیورٹی اداروں کے ہاتھوں آئے روز ہو رہے ہیں لیکن مجال ہے کہ یہاں پر انصاف کے نام پر موجود عدالتیں ان واقعات کی نوٹس لے کر ذمہ داروں کو سزا دیں۔
چاغی وہ واحد علاقہ ہے کہ ارباب اقتدار انہی سرزمین کے سونے، ذخائر اور معدنیات کو بیچ کر اپنے ہی قرضے ختم کرنے کی بات کر رہے ہیں جس کا حالیہ مثال ریکوڈک کو کوڈی کے دام بیچنا ہے، جوکہ بلوچستان کے عوام کے ساتھ کسی ظلم سے کم نہیں ہے-

انہوں نے کہا کہ چاغی کے عوام کے نصیب میں سونے اور معدنیات سے مالا مال کرنے کی بجائے ان کو گولیوں بوند رہے ہیں-

مقرریں نے مزید کہا کہ چاغی کا سانحہ ریاستی ظلم و جبر نوآبادیاتی پالیسیوں کا تسلسل ہے، کیونکہ یہ ریاست روز اول سے یہ سمجھتی ہے کہ بلوچستان کے مسئلے کا واحد حل بندوق کی نلی ہے-