بلوچ یکجہتی کمیٹی نے پنجگور میں سرکاری حمایت یافتہ افراد کی جانب سے بے گناہ مزدور داد جان ولد عنایت کے بے رحمانہ قتل کی سخت الفاظ میں مذمت اور خاندان کی جانب سے حکومت کی ملزمان کی گرفتاری کیلئے دی جانے والی ملت کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ داد جان ولد عنایت ایک بیگناہ مزدور تھا جو مشکل سے اپنے گھر کی معاش کا بندوبست کرتا تھا مگر سرکاری حمایت یافتہ جرائم پیشہ افراد نے انہیں گولیوں سے چھلنی کر دیا جو ظلم اور جبر کی انتہا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پنجگور میں بے گناہ افراد کو عرصہ دراز سے نشانا بنایا جاتا رہا ہے مگر انتظامیہ اس معاملے میں پوری طرح خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہا ہے۔ شہر میں انتظامیہ کو سیکورٹی فورسز نے مکمل طور پر مفلوج کر دیا ہے جس کی وجہ سے سرکاری کارڈ کے ساتھ جرائم پیشہ افراد ہر طرح کی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچستان کو ایک نوگو علاقے میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ لاقانونیت انتہا میں ہے جبکہ کوئی بھی ادارہ بلوچستان میں قانون کی حکمرانی قائم کرنے کی خواہش نہیں رکھتی ہر کسی نے بلوچستان کو سیکورٹی اداروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔
ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ بلوچستان کے ساتھ اس سے بڑھ کر کیا مذاق کرسکتا ہے جب ملک کا وزیراعظم، جو ملک کا ایگزیکٹیو چیف ہوتا ہے، آکر یہ کہتا ہے کہ میں بھی بلوچ عوام کے ساتھ ملکر لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے آواز اٹھاؤں گا۔ داد جان عنایت کو نشانہ بنانے والے اس لیے قانون کی گرفت سے باہر ہیں کیونکہ انہیں حکومتی حمایت حاصل ہے۔ پنجگور میں اس سے پہلے بھی بے گناہ افراد کو نشانہ بنایا گیا ہے مگر بدقسمتی سے کوئی بھی ادارہ بلوچستان میں قانون کی حکمرانی قائم کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا جس سے حالات دن بدن سنگین تر ہوتے جا رہے ہیں۔
ترجمان نے بیان کے آخر میں داد جان کے لواحقین کی جانب سے حکومت کو دی جانے والی ملت کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ داد جان کو انصاف فراہم کرنے کیلئے متاثرہ خاندان کی جدوجہد میں ان کا بھرپور ساتھ دینگے اور اس سلسلے میں خاندان کی جانب ہونے والے تمام احتجاجوں کی حمایت کرینگے۔ ہم ایک بار پھر عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ اس قتل و غارت کے خلاف آواز اٹھائیں اور سیاسی مزاحمت کا راستہ اپنائیں۔