جامعہ بلوچستان میں گذشتہ ایک ماہ سے زائد عرصہ سے جاری ملازمین کے احتجاج کے دوران آج مظاہرین اور پولیس میں ہاتا پائی ہوگئی۔
احتجاج جامعہ بلوچستان جوائنٹ ایکشن کمیٹی ٹیچرز، آفیسرز اور ایمپلائز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام جامعہ کے اساتذہ کرام، آفیسران اور ملازمین کو درپیش مسائل جس میں مکمل تنخواہوں کی بروقت ادائیگی بشمول اضافہ شدہ 44فیصد ہاؤس ریکوزیشن، اردلی الاؤنس، یوٹیلٹی الاؤنس، 25فیصد ڈسپیریٹی الاؤنس، ہاؤس بلڈنگ ایڈوانس، ریٹائرڈ اساتذہ، آفیسرز اور ملازمین کو پینشنز کی بروقت ادائیگی، بائیو میٹرک حاضری، آفیسران اور ملازمین کے پروموشن، ٹائم سکیل سمیت دیگر درپیش مسائل کے حل کیلئے آج 34واں روز جاری رہا-
آج ملازمین نے احتجاجی ریلی آرٹس بلاک سے نکالی جو مختلف شعبہ جات اور وائس چانسلر سیکرٹریٹ کے سامنے سے ہوتے ہوئے سریاب روڈ کی جانب گامزن ہوا جہاں موجود پولیس اور ملازمین میں ہاتاپائی کے بعد پولیس نے لاٹھی چارج کی جس سے کئی مظاہرین زخمی ہوئے ہیں-
جامعہ میں پولیس کی جانب سے تشدد پر مظاہرین نے کہا کہ مہذب معاشرے میں کسی صورت پولیس اساتذہ کرام اور ملازمین پر تشدد اور لاٹھی چارج نہیں کرتی آج کے اس پرامن احتجاج پر لاٹھی چارج تشدد یہ ثابت کرتی ہے کہ مسلط وائس چانسلر نے پولیس کو غلط رپورٹ دیکر اساتذہ کرام، آفیسران اور ملازمین پر رمضان المبارک کی اس بابرکت مہینے میں منصوبہ بندی کے ساتھ تشدد اور لاٹھی چارج کیا۔
مقررین نے صوبائی حکومت اور چانسلر سیکرٹریٹ کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جامعہ بلوچستان کے اساتذہ اور ملازمین پچھلے 34دنوں سے اپنے جائز حقوق کے لئے سراپا احتجاج ہیں لیکن وہ خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کی تمام سرکاری جامعات کیلئے صوبائی اسمبلی میں پیش کردہ تعلیم دشمن بل پر اساتذہ کرام، آفیسرز ملازمین، طلبا وطالبات کی جانب سے قانونی اور جائز اعتراضات کے باوجود صوبائی اسمبلی کی قواعد وضوابط کے برخلاف جلد بازی میں پاس کرکے تعلیم و صوبہ دشمنی کے مرتکب ہوئے ہیں حالانکہ صوبائی حکومت نے اساتذہ، آفیسران اور ملازمین سے وعدہ کیا تھا کہ وہ ہماری سفارشات کو زیر غور لاکر بل کا حصہ بنائے گے۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے جامعہ کے تمام اساتذہ، آفیسرز اور ملازمین سے اپیل کیا کہ کل بروز جمعرات کو جامعہ بلوچستان کے ایڈمن بلاک کے تمام آفیسران اور ملازمین احتجاجی طور پر قلم چھوڑ ہڑتال کرینگے اور جامعہ کے تمام اساتذہ بشمول خواتین اساتذہ، آفیسرز اور ایمپلائز کل آرٹس بلاک سے شروع ہونے والے احتجاجی ریلی اور جامعہ بلوچستان کے مین گیٹ کے سامنے سریاب روڈپر احتجاجی دھرنے میں زیادہ سے زیادہ تعداد میں شرکت کریں۔
ملازمین نے صوبائی اور مرکزی حکومت سے جامعہ میں پیش آنے والے واقعے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔