بلوچ طلباء کی ہراسگی و جبری گمشدگی پر ہائیکورٹ میں سماعت

437

اسلام آباد میں بلوچ طلباء کی جبری گمشدگی و ہراسگی کے خلاف قائم کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائیکورٹ نے صدر پاکستان کوبلوچ طلبہ سےملاقات کاحکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں بلوچ طلبہ کو ہراساں کیے جانے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی جس میں عدالت نے سیکرٹری داخلہ کو بھی بلوچ طلبہ سے ملاقات کا حکم دیا۔ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو حکم دیا کہ بلوچ طلبہ کی صدرپاکستان سے ملاقات کرائیں تاہم اٹارنی جنرل نے صدر سے ملاقات کے لئے وقت مانگ لیا-

یاد رہے اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلوچ طلباء کو تعلیمی اداروں میں ہراساں کرنے سمیت حفیظ بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف کیس دائر کیا گیا تھا جبکہ اس سے قبل عدالت نے وزیر داخلہ شیخ رشید کو بھی بلوچ طلباء سے ملنے اور انکے خدشات سننے کا حکم دیا تھا-

تاہم وزیر داخلہ سے ملاقات پر بلوچ طلباء نے عدم اطیمنان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیر داخلہ نے طلبہ کو مطلع کیا کہ وہ اگلے ہفتے تک اس عہدے پر فائز نہیں ہوں گے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے صدرپاکستان کے سیکرٹری کو آئندہ سماعت پر رپورٹ عدالت میں جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے مزید حکم دیا کہ سیکرٹری داخلہ بلوچ طلبہ کا تحفظ یقینی بنائیں، بلوچ طلبہ کا اپنے صوبے میں جانے پر ہراسگی یا اغواء کا خدشہ دور کریں۔

عدالت نے حفیظ بلوچ کیس پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ جو طالب علم لاپتہ ہوا تھا وہ اتنا عرصہ کہاں رہا، ایک دن بھی کوئی بچہ غائب کیوں ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ بلوچ طلباء کے ساتھ جو ہورہا ہے اس کا کوئی جواز نہیں، موجودہ صورتحال جو بھی ہو اس سے فرق نہیں پڑتا، یہ عدالت تحمل کا مظاہرہ کرتی ہے اور لوگ اسے ہلکان لیتے ہیں۔