بلوچستان کے وسائل پہ قبضے کو تسلیم نہیں کرتے ہیں ۔ بی ایس او ( پجار)

316

بلوچ وطن پہ کشت و خون کا بازار گرم کرنے والوں کو ریاستی اداروں کی پشت پناہی حاصل ہے۔ صوبائی صدر بابل ملک بلوچ

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ( پجار) شال زون کا سینئر باڈی اجلاس زیر صدارت صوبائی صدر بابل ملک بلوچ منعقد ہوا اجلاس کی شروعات شہداء بلوچستان کے یاد میں 2 منٹ کی خاموشی سے ہوا اجلاس میں علاقائی ،ملکی و بین الاقوامی سیاسی صورتحال ، تنظیمی امور زیر بحث رہیں۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی صدر بابل ملک بلوچ نے بلوچ وطن پہ نا معلوم افراد کا اثر اس قدر بڑھ چکا ہے کہ کوئی شریف النفس انسان اپنے گھر میں یا شہروں میں ان کے شر سے محفوظ نہیں رہا ہے آئے روز نوجوانوں کو اظہار رائے پہ لاپتہ کردیا جاتا ہے سالوں سال ٹارچر سیلوں میں اپنے ناکردہ گناہوں کی و بلوچ ہونے کی سزا کاٹ رہے ہیں ایسے کئی بلوچ سیاسی کارکن و صحافی بھی ان مجرمانہ اعمال کا نشانہ بن گئے اور اس نامعلوم مافیہ کے پیچھے جن لوگوں کا ہاتھ ہے وہ ناصرف بااثر ہے بلکہ ان کو ریاستی سرپرستی بھی حاصل ہے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی جوائنٹ سیکریٹری وکرم کنول، سی سی ممبر طارق بلوچ نے کہا بلوچ وسائل کو بے دریغ لوٹا جارہا ہے بلوچ اپنے سر زمین پہ بیگانگی کا شکار ہے اور اس بے راہ روی کی اصل وجہ وہی زور آور قوتیں ہیں جو وطن فروشی و ضمیر فروشی میں ملوث ہیں لیکن آج تک مقتدرہ اور ان چیلوں کو پالنے والوں کو اب تک کوئی قوت نہیں روک پایا لیکن بی ایس او بر ملا اس بات کا اظہار کرتا ہے کے وطن پہ استعصالی پالیسی کسی صورت قبول نہیں۔

اجلاس کے آخر میں شال زون کی آرگنائزنگ کمیٹی تشکیل دی گئی جس کے مطابق آرگنائزر منصور بلوچ، ڈپٹی آرگنائزر وسیم بلوچ جبکہ ممبران میں پیر جان بلوچ ، ڈاکٹر ذلفقار بلوچ، وحید بلوچ،شاہ زیب بلوچ، فہیم بلوچ منتخب ہوئے۔