بلوچستان سے فورسز کے ہاتھوں 20 افراد جبری لاپتہ

809

بلوچستان کے مختلف علاقوں سے فورسز نے بیس افراد کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا ہے-

تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے ضلع کیچ سے فورسز 15 افراد کو حراست میں لیکر اپنے ہمراہ لے گئے جن میں سے چار کی شناخت نومان ولد اختر، سیٹ عمر، ندیم ولد سیٹ عمر، دادو ولد سلیمان کے ناموں سے ہوئی ہے۔ فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے دیگر افراد کی شناخت تاحال نہیں ہوسکی ہے-

ذرائع کے مطابق فورسز کے ہاتھوں پندرہ افراد کی گرفتاری کا عمل آج بروز پیر کیچ گومازی میں پیش آیا جہاں فورسز نے تمام افراد کو نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے-

بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے اطلاعات کے مطابق فورسز نے کل اتوار کے روز بلوچستان کے مختلف علاقوں سے پانچ افراد کو جبری لاپتہ کیا-

اطلاعات کے مطابق ضلع پنجگور کے علاقے کرکی سے سیکورٹی فورسز نے اقبال، عمر رسیدہ رحمت اور فضل نامی تین افراد کو گرفتاری بعد لاپتہ کردیا ہے اسی روز آواران سے سیکورٹی فورسز نے ایک اسکول ٹیچر کو حراست بعد اپنے ہمراہ لے گئے-

آواران سے فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کا شکار ہونے والے شخص کی شناخت جمال بلوچ کے نام سے ہوئی ہے جو آواران گنداچئی کا رہائشی ہے-

اتوار ہی کے روز پاکستانی فورسز نے بلوچستان کے ضلع خضدار سے گلزار احمد ولد عبدالغفور کو انکے والد کے سامنے حراست بعد لاپتہ کردیا-

رواں سال بلوچستان سے درجنوں افراد جبری گمشدگی کا شکار ہوئے ہیں جبکہ فروری کے مہینے میں پچاس کے قریب افراد لاپتہ کیے گیے ہیں جن میں ایک واضح تعداد طلباء اور اساتذہ کی بھی ہے-انسانی حقوق کی تنظیمیں اور بلوچ جماعتیں ان جبری گمشدگیوں کا الزام پاکستانی خفیہ اداروں پر عائد کرتی ہیں-

دریں اثناء جبری گمشدگیوں کے خلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لاپتہ افراد کے لواحقین کا احتجاجی کیمپ جاری ہے-