بلوچستان حکومت نے لاپتہ افراد معاملے پر عدالتی حکم کیخلاف اپیل دائر کردی

600

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے کہا ہے کہ گذشتہ سال نومبر میں بلوچستان ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کے کیس میں صوبائی حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ لاپتہ افراد کی بازیابی اور لاپتہ افراد کے اہلخانہ کو درپیش مسائل کو حل کرنے لیے ایک پارلیمانی کمیٹی بنائے۔

نصراللہ بلوچ نے کہا کہ معزز عدالت کے حکم کو دو ماہ گذرنے کے باوجود جب کمیٹی نہیں بنائی گئی تو تنظیمی سطح پر انہوں نے ایم پی اے نواب اسلم رئیسانی سے گزارش کی کہ وہ یہ مسئلہ صوبائی اسمبلی میں اٹھائے، نواب صاحب نے جب یہ مسئلہ صوبائی اسمبلی میں اٹھایا تو اس پر اسپیکر  نے رولنگ دی اور صوبائی حکومت سے جواب مانگا جس پر وزیراعلیٰ بلوچستان میر قدوس بزنجو اور مشیر داخلہ میر ضیاء لانگو نے اسپیکر کو لاپتہ افراد کے حوالے سے پارلیمانی کیمٹی جلد بنانے کی یقین دہانی کرائی لیکن افسوس سے کہنا پڑرہا ہے کہ اب صوبائی حکومت ہائی کورٹ کے آرڈر کے خلاف اپیل پر گیا ہے جو ہم سمجھتے ہیں کہ معزز عدالت کے حکم اور عوامی مینڈٹ کی توہین ہے کیونکہ عوامی نمائندوں کا کام ہی یہی ہے کہ وہ عدالتی فیصلوں پر عمل درآمد کرنے اور عوام کو درپیش مسائل کو حل کرانے میں اپنا کردار ادا کرے لیکن موجودہ صوبائی حکومت اپنے آئینی فرائض سے راہ فرار اختیار کرنے کی کوشش کررہا ہے جو یقیناً ایک غیر آئینی اور غیر جمہوری رویہ ہے جسکی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کو یہ بات ذہن نشین کرنی چاہیے کہ سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد کے مسئلے میں بے بسی کا اظہار کرنے پر نواب اسلم رئیسانی کی حکومت ختم کی تھی اگر صوبائی حکومت ہائی کورٹ کے آرڈر کے خلاف دائر اپنی درخواست واپس نہیں لے گی اور لاپتہ افراد کے حوالے سے کمیٹی نہیں بنائی گئی تو وہ تنظیمی سطح پر صوبائی حکومت کی جانب سے آئینی فرائض اور لاپتہ افراد کے انسانی مسئلے سے راہ فرار اختیار کرنے کے خلاف بھرپور احتجاج کے ساتھ ساتھ معزز عدالت سے بھی رجوع کریں گے۔