بارکھان سے جبری گمشدگی کے شکار دو بلوچ نوجوان آج بازیاب ہوکر اپنے گھروں کو پہنچ گئے-
تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے ضلع بارکھان سے نوجوان اتحاد کے سربراہ شاہ زین بلوچ اور نسیم بلوچ جبری گمشدگی کے شکار ہوئے تھے جو آج بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ چکے ہیں-
دونوں نوجوانوں کی بازیابی کی تصدیق کرتے ہوئے انکے دوستوں نے بتایا کہ دونوں کو گزشتہ ماہ 26 فروری کو فورسز نے حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا تھا-
جبری گمشدگیوں کے خلاف بارکھان میں شہریوں نے احتجاجی مظاہرے کیے گیے جبکہ کوئٹہ میں سیاسی تنظیموں کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاج ریکارڈ کرائی گئی-
دوسری جانب لاپتہ ڈاکٹر جمیل تاحال منظر عام پر نہیں آسکے ہیں-
بارکھان سے نوجوانوں کے جبری گمشدگی پر سماجی و سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔ علاقائی ذرائع کے مطابق ان نوجوانوں کو نان لوکل ڈومیسائل کے مسئلے پر آواز اٹھانے کی پاداش میں بااثر افراد کے کہنے پر جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا تھا-
عوامی حلقوں کی جانب سے احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ انتظامیہ بارکھان سے تعلق رکھنے والے تعلیم یافتہ نوجوانوں کو نشانہ بنانے سے کریز کریں اور دیگر لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنائیں-