آج کی سیاست اور نابلد عوام
تحریر: ندیم ودار
دی بلوچستان پوسٹ
پہلے تو ہمیں یہ جاننا چاہیے کہ سیاست کیا ہے۔
سیاست عام لفظوں میں کسی گروہ کی بنائی گئی اُس پالیسی کو کہا جاتا ہے۔ جن کا مقصد اپنی بالا دستی کو یقینی بنانا ہوتا ہے۔ میں اگر سیاست کی تعریف بتاؤں، تو سیاست کوئی بھی گروہ اپنی ذہنی اور جسمانی صلاحیت سے پالیسی بنا کر ملک اور قوم کی حفاظت کرے سیاست کہلاتا ہے۔ سیاست کئی طرح کی ہوسکتی ہے۔ جیسا کہ اقتدار کے حصول کے لئے، حقوق کے حصول کے لئے، مذہبی اقدار تحفظ کے لئے، ذاتی مفادات کے تحفظ کے لئے اور جمہوری روایات کے تحفظ کے لئے۔
آج اگر ہم حال کی سیاست کا بغور معائنہ کریں، تو ہمیں یہ سیاست زیادہ تر اقتدار کے حصول اور ذاتی مفادات کے تحفظ کی سیاست نظر آتی ہے۔ آج کی سیاستدان سیاست کو مسخ کر کے رکھ رہے ہیں۔ سیاست کو عبادت تھا۔ اگر ہم حضورﷺ پاک کی عہد کو بخوبی سے مطالعہ کریں، تو کیا مضبوط اور مستحکم سیاست نظر آتا ہے اور اسی طرح عہدِ رسالتﷺ کے بعد خلفاء راشدین کے عہد میں حضرت عمر فاروقؓ کا دور خلافت دیکھیں تو کیا زبردست سیاست ملتی ہے۔ اور پھر اسی طرح بنو امیہ کا دور خلافت دیکھ لیں کہ ان میں کچھ خلفاء نے سیاست کو شخصی اور موروثی بنالیا تو زوال انکا مقدر بن گیا۔ آج کی سیاست بھی کچھ اسی طرح نظر آ رہا ہے۔ سیاستدان سیاست کو اس دور ذاتی مفادات اور اقتدار کے حصول کے لئے استعمال کر رہے ہیں۔ لیکن افسوس آج کی سیاستدانوں نے عبادت کو کفر بنا دیا ہے۔ ان سیاستدانوں کا سیاست ایسی سفید جھوٹ ہے جیسا کہ کالے کپڑوں پہ سفید دھبہ اور ہماری نابلد رعایا کو ان کا سفید جھوٹ نظر نہیں آتا۔ ان کی آنکھوں پہ پٹی لگی ہوئی ہے۔
ہم ہر وقت ان سیاستدانوں سے دھوکا کھا چکے ہیں۔ ہر وقت یہ سیاستدان پولنگ کےلئے اپنی چمچوں کو لیکر ووٹ کیلئے عوام کے پاس جاتے ہیں اور انہیں ہزار، پانچ ہزار کا لالچ دیکر ووٹ لے لیتے ہیں۔ اور بڑے افسوس کی بات تو یہ ہے کہ عوام اسی سے خوش ہیں۔ اسی طرح جب الیکشن میں وہ کامیاب ہوتے ہیں تو پھر باڑ میں جائے عوام۔ عوام جانے اور عوام کا کام جانے۔ بس ہمیں تو اپنی کرسی مل گئی اور اسی طرح جب ان کا ٹینور مطلب دور اقتدار ختم ہو جاتی ہے، تو پھر اسی عوام کے پاس دوبار آتے ہیں۔ عوام پھر اپنا ووٹ انہی کو دے دیتے ہیں۔ جن سے ہم ایک یا دو بار نہیں بلکہ ستّر 70 پچتر 75 سالوں سے دھوکا کھا تے آ رہے ہیں۔ لہٰذا، اگر ہمیں اپنا بنیادی حقوق حاصل کرنا ہے، تو اپنا قیمتی ووٹ ان جھوٹے سیاستدانوں کو برائے کرم نہ دیں۔ اپنی اس لا بلدی سے نکل آئیں اور با شعور ہونے کی کوشش کریں۔ وگر نہ لوگ تو بیٹھے ہیں بے وقوف بنانے کیلئے۔ جیسا کہ یہ ہمیں بے وقوف بناتے آرہے ہیں اور ہم کہیں سالوں سے بے وقف بنتے آ رہے ہیں۔
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں