گلزار دوست کا پیدل لانگ مارچ سوراب پہنچ گیا

860

بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت سے کوئٹہ کی طرف روانہ ہونے والا گلزار دوست کا پیدل لانگ مارچ آج سوراب پہنچ گیا –

گلزار دوست نے پیدل لانگ کو ماما قدیر پیدل لانگ مارچ کے نام سے منسوب کیا ہے –

ذرائع کے مطابق کل صبح دس بجے سوراب کے مرکزی چوک پر جلسہ ہوگا۔

تربت سول سوسائٹی کے کنوینئر گلزار دوست کی سربراہی میں تربت سے کوئٹہ پیدل لانگ مارچ بنام ماما قدیر اتوار کی شام گئے، 40 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے گدر سے سوراب پہنچ گیا، سوراب پہنچنے پر اہلیان سوراب اور سول سوسائٹی نے لانگ مارچ کے قافلے کا پر تپاک استقبال کیا اور انہیں پھولوں کے ہار پہنائے۔

کل پیر کو صبح دس بجے سوراب کے مرکزی چوک پر سول سوسائٹی نے جلسہ کا اہتمام کیا ہے جہاں لانگ مارچ کے سربراہ گلزار دوست خطاب کریں گے، اس کے بعد قافلہ دوبارہ کوئٹہ کی جانب سفر شروع کرے گا۔

پیدل لانگ مارچ میں گلزار دوست کے ساتھ حق دو تحریک تربت کے رہنماء یعقوب جوسکی اور نوجوان زبیر آسکانی بھی شامل ہیں۔ تربت سول سوسائٹی کے فیصلے پر گلزار دوست نے 27 فروری سے تربت ٹو کوئٹہ پیدل لانگ مارچ کا آغاز کیا تھا، ابتدا میں پیدل لانگ مارچ پا پیادہ شروع کیا گیا مگر راستے میں معروف قوم دوست، فلم ایکٹر اور افسانہ نگار ڈاکٹر حنیف شریف کی والدہ مات نسیمہ اور گھار سید بی بی کے اصرار پر انہوں نے پاپیادہ مارچ کا فیصلہ واپس لیا اور چپل پہن کر مارچ شروع کیا۔

تربت سول سوسائٹی کی طرف سے لانگ مارچ کے بنیادی مطالبات میں لاپتہ افراد کی بازیابی، جبری گمشدگیوں کا خاتمہ، بلوچستان میں منشیات کا پھیلاؤ روکنا اور لینڈ ایکوزیشن ایکٹ 1894 کا خاتمہ شامل ہیں۔ تربت سول نے اس لانگ مارچ کو لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے ایک دہائی سے سرگرم کماش ماما قدیر کے نام منسوب کیا ہے۔