گلزار دوست کا تربت سے کوئٹہ پیدل مارچ اختتام پزیر ہوا

588

بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کے خلاف طویل پیدل لانگ مارچ کوئٹہ پہنچ کر اختتام پزیر ہوا-

سول سوسائٹی تربت کے رہنماء گلزار دوست کا تربت سے کوئٹہ تک پیدل مارچ تئیس روز بعد کوئٹہ پہنچ چکا ہے کوئٹہ پہنچنے پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی قیادت کی جانب سے ریلی کی شکل میں انکا استقبال کیا گیا-

یاد رہے گلزار دوست بلوچ نے 27 فروری کو اکیلے تربت سے کوئٹہ تک ننگے پیر پیدل مارچ کا اعلان کیا تھا جہاں کچھ روز بعد بلوچ خواتین کی اپیل پر جوتیں پہن کر لانگ مارچ جاری رکھا کوئٹہ پہنچ نے پر لاپتہ افراد کی لواحقین کی بڑی تعداد ریلی میں شریک ہوئے-

گلزار دوست کی جانب سے اس پیدل مارچ کو ماما قدیر بلوچ کے نام سے منسوب کیا گیا تھا۔ ماما قدیر بلوچ اس سے قبل 2014 میں سمی بلوچ، علی حیدر بلوچ، لاپتہ زاکر مجید کی ہمشیرہ فرزانہ مجید کے ہمراہ کوئٹہ سے کراچی اور پھر کراچی سے اسلام آباد طویل پیدل مارچ کر چکے ہیں۔ کوئٹہ پہنچنے پر گلزار دوست نے ریلی کی شرکاہ کے ہمراہ ماما قدیر بلوچ کی جانب سے قائم کردہ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے کیمپ میں بیٹھ گئے جہاں صحافیوں و مختلف مکاتب فکر لوگوں نے کیمپ آکر گلزار دوست اور لواحقین سے یکجہتی کی-

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی کیمپ سے گفتگو کرتے ہوئے گلزار دوست بلوچ نے کہا کہ انکا یہ کاروان بلوچستان میں جاری دہائیوں سے ریاستی دہشت گردی و جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج ہے۔ گلزار دوست نے اگلے لائحہ عمل میں کراچی سے کوئٹہ پھر اسلام آباد تک ویل چیئر مارچ کرنے کا اعلان کیا ہے-

گلزار دوست بلوچ کا کہنا تھا کہ طویل لانگ مارچ کا مقصد بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں اور جبری گمشدگیوں کو اجاگر کرنا ہے۔ پیدل مارچ ماما قدیر کے نام سے منسوب کرنے کا فیصلہ انکے جہدو جہد کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جبکہ اس طویل پیدل مارچ میں واجہ یعقوب اور زبیر اسکانی گلزار دوست کے ہمراہ تھیں-

اس موقع پر کیمپ میں شریک لاپتہ افراد کے لواحقین سمیت سیاسی و سماجی رہنماؤں نے گلزار دوست کی لاپتہ افراد کے لئے اقدام کو سراہا-

گلزار دوست کی جانب سے طویل لانگ مار کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چئرمین نصر اللہ بلوچ کا کہنا تھا کہ لانگ مارچ اپنے مقاصد میں کامیاب ہوا ہے اور عالمی اداروں کے جانب سے اسے نوٹس میں لانا اس مارچ کی بڑی کامیابی ہے-

نصر اللہ بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف گلزار دوست اور دیگر کی جہدو جہد قابل تحسین ہے جبکہ ان نا انصافیوں کے خلاف اس جہدو جہد میں ہم ہمیشہ انکے ساتھ ہیں اور آواز اٹھاتے رہینگے-

مزید گلزار دوست اپنے احتجاجی سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے اگلے لائحہ عمل اور ویل چئیر مارچ کا اعلان جلد کرینگے-